ارزاں وہ نگاہیں ہیں زمانے میں کہ جن کو
ہر منظر خوش رنگ کے انداز لبھا لیں
ہر پھول کے دامن پہ کریں ناز سے سجدہ
ہر غنئچہ نورس کو کلیجے سے لگا لیں
گہ تشنگیِ خار سے لیں درسِ تشکّر
ذرّوں کو گہے ہمدم و ہم راز بنا لیں
کم یاب ہیں لیکن وہ جہاں سوز نگاہیں
بڑھ کر جو کمند انجم و خورشید پہ ڈالیں
ارزاں وہ نگاہیں ہیں زمانے میں کہ جن کو
ہر منظر خوش رنگ کے انداز لبھا لیں
ہر پھول کے دامن پہ کریں ناز سے سجدہ
ہر غنئچہ نورس کو کلیجے سے لگا لیں
گہ تشنگیِ خار سے لیں درسِ تشکّر
ذرّوں کو گہے ہمدم و ہم راز بنا لیں
کم یاب ہیں لیکن وہ جہاں سوز نگاہیں
بڑھ کر جو کمند انجم و خورشید پہ ڈالیں
کم یاب نگاہیں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more