تمہید اضطرابِ فراواں ہے آج پھر
رنگیں قبا عروسِ گلستاں ہے آج پھر
شہزادیِ نشاط کی نازک خرامیاں
وحشت فزا ہجومِ بہاراں ہے آج پھر
شبنم نے برگ گل سے دمِ صبح کیا کہا
گوہر فروش دامنِ مژگاں ہے آج پھر
صبحِ بہار ہونے لگی کس لیے طلوع
میری حریف گردشِ دوراں ہے آج پھر
نظروں کو ناگوار جمالِ عروسِ گل
کانوں پہ بار شور ہزاراں ہے آج پھر
سر کو کسی کے گوشئہ داماں کی آرزو
پائے جنوں کو شوقِ بیاباں ہے آج پھر
بھرنے پر آگئے تھے میر ے زخم ہائے دل
گلشن میں شمع ِِلالہ فروزاں ہے آج پھر
بے وجہ غم نوائیاں اے ہم نشیں، نہیں
ابرِ سیہ کی زلف پیشاں ہے آج پھر
کیوں کر بھلاؤں کاکلِ عنبر فشاں کو میں
دوشِ فضا پہ نکہتِ رقصاں ہے آج پھر
وہ ہی نہیں تو کیو ں ہوں یہ عشرت نوازیاں
بارِ گراں فروغِ شبستاں ہے آج پھر
شاید کسی نے یاد کیا ہے ہمیں اداؔ
کیو ں ورنہ اشک مائلِ طوفاں ہے آج پھر
تمہید اضطرابِ فراواں ہے آج پھر
رنگیں قبا عروسِ گلستاں ہے آج پھر
شہزادیِ نشاط کی نازک خرامیاں
وحشت فزا ہجومِ بہاراں ہے آج پھر
شبنم نے برگ گل سے دمِ صبح کیا کہا
گوہر فروش دامنِ مژگاں ہے آج پھر
صبحِ بہار ہونے لگی کس لیے طلوع
میری حریف گردشِ دوراں ہے آج پھر
نظروں کو ناگوار جمالِ عروسِ گل
کانوں پہ بار شور ہزاراں ہے آج پھر
سر کو کسی کے گوشئہ داماں کی آرزو
پائے جنوں کو شوقِ بیاباں ہے آج پھر
بھرنے پر آگئے تھے میر ے زخم ہائے دل
گلشن میں شمع ِِلالہ فروزاں ہے آج پھر
بے وجہ غم نوائیاں اے ہم نشیں، نہیں
ابرِ سیہ کی زلف پیشاں ہے آج پھر
کیوں کر بھلاؤں کاکلِ عنبر فشاں کو میں
دوشِ فضا پہ نکہتِ رقصاں ہے آج پھر
وہ ہی نہیں تو کیو ں ہوں یہ عشرت نوازیاں
بارِ گراں فروغِ شبستاں ہے آج پھر
شاید کسی نے یاد کیا ہے ہمیں اداؔ
کیو ں ورنہ اشک مائلِ طوفاں ہے آج پھر
التفاتِ گریزاں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more