ہاں روح کائنات کو رقصاں کریں گے ہم |
ہاں اہتمام جشنِ بہاراں کریں گے ہم |
سامانِ صد ہزار گلستاں کریں گے ہم |
تیغ ِنگاہ ناز کو عریاں کریں گے ہم |
ظلماتِ بے پناہ سے تنگ آچکا ہے دل |
شمع ِحیاتِ تازہ فروزاں کریں گے ہم |
لیلائے کائنات کے گیسو سنوار لیں |
زلفِ جنوں کو سلسلہ جنباں کریں گے ہم |
یہ تیرگیِ صبر شکن چھٹ تو لے ذرا |
ذرّوں کو رُو کشِ مہِ تاباں کریں گے ہم |
اک گام اور — بڑھ کے قدم لیں گی منزلیں |
آسودگانِ رہ کو پشیماں کریں گے ہم |
اک بار اور شدتِ طوفاں سے دار و گیر |
پھر آرزوئے گوشۂ داماں کریں گے ہم |
توپوں کی گھن گرج سے نپٹنے تو دیجیے |
پیماں شکن سے حجتِ پیماں کریں گے ہم |
اک بار اور کفر پہ احساں کریں گے ہم |
اک بار اور بیعتِ قرآں کریں گے ہم |
ہاں روح کائنات کو رقصاں کریں گے ہم |
ہاں اہتمام جشنِ بہاراں کریں گے ہم |
سامانِ صد ہزار گلستاں کریں گے ہم |
تیغ ِنگاہ ناز کو عریاں کریں گے ہم |
ظلماتِ بے پناہ سے تنگ آچکا ہے دل |
شمع ِحیاتِ تازہ فروزاں کریں گے ہم |
لیلائے کائنات کے گیسو سنوار لیں |
زلفِ جنوں کو سلسلہ جنباں کریں گے ہم |
یہ تیرگیِ صبر شکن چھٹ تو لے ذرا |
ذرّوں کو رُو کشِ مہِ تاباں کریں گے ہم |
اک گام اور — بڑھ کے قدم لیں گی منزلیں |
آسودگانِ رہ کو پشیماں کریں گے ہم |
اک بار اور شدتِ طوفاں سے دار و گیر |
پھر آرزوئے گوشۂ داماں کریں گے ہم |
توپوں کی گھن گرج سے نپٹنے تو دیجیے |
پیماں شکن سے حجتِ پیماں کریں گے ہم |
اک بار اور کفر پہ احساں کریں گے ہم |
اک بار اور بیعتِ قرآں کریں گے ہم |