فریب کاری ِتخئیل پر جو اِترائے
اب ایسے سرکش و ناداں کو کون سمجھائے
ہزار غنچوں نے چاہا الگ تھلگ رہنا
جو کوئی شوخ کرن آپ ہی اُلجھ جائے
گرہ کشائیِ شبنم کی داد کیا دیں گل
ہنسی کے ساتھ ہی آنکھوں میں اشک بھر آئے
نگاہِ قہر کی گرمی کی تاب کیا لاتے
نگاہِ مہر کی شوخی سے بھی جو کمھلائے
تری نگاہ کی حیرانیوں کے افسانے
مری نگاہ کی نادانیوں نے سمجھائے
تمھیں تو حسن کی ژولیدگی سے شکوہ تھا
اداؔ یہ کس نے نگاہوں کے راز سلجھائے
فریب کاری ِتخئیل پر جو اِترائے
اب ایسے سرکش و ناداں کو کون سمجھائے
ہزار غنچوں نے چاہا الگ تھلگ رہنا
جو کوئی شوخ کرن آپ ہی اُلجھ جائے
گرہ کشائیِ شبنم کی داد کیا دیں گل
ہنسی کے ساتھ ہی آنکھوں میں اشک بھر آئے
نگاہِ قہر کی گرمی کی تاب کیا لاتے
نگاہِ مہر کی شوخی سے بھی جو کمھلائے
تری نگاہ کی حیرانیوں کے افسانے
مری نگاہ کی نادانیوں نے سمجھائے
تمھیں تو حسن کی ژولیدگی سے شکوہ تھا
اداؔ یہ کس نے نگاہوں کے راز سلجھائے
فریب کاریِ تخئیل پر جو اِترائے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more