زیست اک خوابِ طرب ناک و فسوں سازسہی
رس بھرے نغموں کی اک دل نشیں آواز سہی
فرشِ مخمل بھی، زروسیم کی جھنکار بھی ہے
جنتِ دید بھی ہے، عشرتِ گفتاربھی ہے
چشم ِسر شار کا اعجاز سہی
زیست اک خوابِ طرب ناک و فسوں ساز سہی
قہر ہے اُف یہ تسلسل، یہ تواتر ،یہ جمود
یہ خموشی، یہ تسلی ،یہ گراں بار سکوت
شوق کو رُخصت پرواز نہیں
رفعتِ رُوح کا درباز نہیں
جسم آسودہ سہی رُوح مگر ہے بے تاب
ایک بے نام تغیر کے لیے
درد کی ٹیس سہی ، لذتِ جاوید نہیں
نغمہ اُمید نہیں
قہر ہے اُف یہ تسلسل، یہ تواتر ، یہ جمود!
سوچتی ہوں کہ کوئی حجلۂ تاریک ہے کیا
یہ گراں بار تسلسل
یہ حیاتِ جامد
جس کی دیواروں کی سنگینی سے لرزاں ہے خیال
کوئی روزن بھی نہیں، کوئی دریچہ بھی نہیں
ایک دُنیا ہے کہ ہے تیرہ ومحدود، اُداس
نور ونکہت سے گریزاں، مہ وانجم سے نفور
جس کی دیواروں کی سنگینی سے لرزاں ہے خیال
کاش پڑ جائے کہیں ایک خراش — ایک شگاف
غم کے ہاتھوں ہی سہی
اور بھولے سے کبھی
کوئی آوارہ سی، چنچل سی کرن آنکلے
ایک لمحے کے لیے
میرے تاریک گھر وندے میں اُجالا ہو جائے!
زیست اک خوابِ طرب ناک و فسوں سازسہی
رس بھرے نغموں کی اک دل نشیں آواز سہی
فرشِ مخمل بھی، زروسیم کی جھنکار بھی ہے
جنتِ دید بھی ہے، عشرتِ گفتاربھی ہے
چشم ِسر شار کا اعجاز سہی
زیست اک خوابِ طرب ناک و فسوں ساز سہی
قہر ہے اُف یہ تسلسل، یہ تواتر ،یہ جمود
یہ خموشی، یہ تسلی ،یہ گراں بار سکوت
شوق کو رُخصت پرواز نہیں
رفعتِ رُوح کا درباز نہیں
جسم آسودہ سہی رُوح مگر ہے بے تاب
ایک بے نام تغیر کے لیے
درد کی ٹیس سہی ، لذتِ جاوید نہیں
نغمہ اُمید نہیں
قہر ہے اُف یہ تسلسل، یہ تواتر ، یہ جمود!
سوچتی ہوں کہ کوئی حجلۂ تاریک ہے کیا
یہ گراں بار تسلسل
یہ حیاتِ جامد
جس کی دیواروں کی سنگینی سے لرزاں ہے خیال
کوئی روزن بھی نہیں، کوئی دریچہ بھی نہیں
ایک دُنیا ہے کہ ہے تیرہ ومحدود، اُداس
نور ونکہت سے گریزاں، مہ وانجم سے نفور
جس کی دیواروں کی سنگینی سے لرزاں ہے خیال
کاش پڑ جائے کہیں ایک خراش — ایک شگاف
غم کے ہاتھوں ہی سہی
اور بھولے سے کبھی
کوئی آوارہ سی، چنچل سی کرن آنکلے
ایک لمحے کے لیے
میرے تاریک گھر وندے میں اُجالا ہو جائے!
بیزاری
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more