اور کچھ دیر لب پہ آہ رہے
اور کچھ اُن سے رسم و راہ ہے
پھر نگاہوں کو آزما لیجے
پھر وفاؤں پہ اشتباہ رہے
دل کی آزردگی بجا، لیکن
وہ بھی محرومِ یک نگاہ رہے
اور کچھ دیر لب پہ آہ رہے
اور کچھ اُن سے رسم و راہ ہے
پھر نگاہوں کو آزما لیجے
پھر وفاؤں پہ اشتباہ رہے
دل کی آزردگی بجا، لیکن
وہ بھی محرومِ یک نگاہ رہے
اشعار
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more