تم سمجھتی ہو یہ گل دان میں ہنستے ہوئے پھول |
میری افسردگیِ دل کو مٹا ہی دیں گے |
یہ حسیں پھول کہہیں جانِ گلستانِ بہار |
میرے سوئے ہوئے نغموں کو جگا ہی دیں گے |
تم نے دیکھی ہیں دہکتی ہوئی شمعیں لیکن |
تم نے دیکھے نہیں بجھتے ہوئے دیپک ہمدم! |
وہی دیپک جونگاہوں کا سہارا پاکر |
ایک لمحے کے لیے جلتے ہیں — بجھ جاتے ہیں |
کبھی اک اشک سے دُھل جاتے ہیں صدیوں کے غبار |
کائنات اور نکھر اور سنور جاتی ہے |
کبھی ناکام تمنا کی صدائے مبہم |
قہقہہ بن کے فضاؤں میں بکھر جاتی ہے |
ٹوٹتے تاروں کے سنگیت سنے ہیں تم نے! |
وہ بھی نغمے ہیں جوہونٹوں سے گریزاں ہی رہے |
پھڑ پھڑاتے ہوئے دیکھے ہیں فضاؤں میں کبھی |
وہ فسانے جونگاہوں سے بیا ں ہو نہ سکے |
کبھی کانٹوں سے بہل جاتی ہے رُوح غمگیں |
اور معصوم شگوفوں کی رسیلی خوش بو |
نیشتر بن کے رگِ جاں میں اُتر جاتی ہے |
ہاں یہی پھول — یہی جانِ گلستانِ بہار |
ناگ بن کر کبھی احساس کو ڈس لیتے ہیں |
تم سمجھتی ہو یہ گل دان میں ہنستے ہوئے پھول |
میری افسردگیِ دل کو مٹا ہی دیں گے |
یہ حسیں پھول کہہیں جانِ گلستانِ بہار |
میرے سوئے ہوئے نغموں کو جگا ہی دیں گے |
تم نے دیکھی ہیں دہکتی ہوئی شمعیں لیکن |
تم نے دیکھے نہیں بجھتے ہوئے دیپک ہمدم! |
وہی دیپک جونگاہوں کا سہارا پاکر |
ایک لمحے کے لیے جلتے ہیں — بجھ جاتے ہیں |
کبھی اک اشک سے دُھل جاتے ہیں صدیوں کے غبار |
کائنات اور نکھر اور سنور جاتی ہے |
کبھی ناکام تمنا کی صدائے مبہم |
قہقہہ بن کے فضاؤں میں بکھر جاتی ہے |
ٹوٹتے تاروں کے سنگیت سنے ہیں تم نے! |
وہ بھی نغمے ہیں جوہونٹوں سے گریزاں ہی رہے |
پھڑ پھڑاتے ہوئے دیکھے ہیں فضاؤں میں کبھی |
وہ فسانے جونگاہوں سے بیا ں ہو نہ سکے |
کبھی کانٹوں سے بہل جاتی ہے رُوح غمگیں |
اور معصوم شگوفوں کی رسیلی خوش بو |
نیشتر بن کے رگِ جاں میں اُتر جاتی ہے |
ہاں یہی پھول — یہی جانِ گلستانِ بہار |
ناگ بن کر کبھی احساس کو ڈس لیتے ہیں |