نارسا دستِ تمنا کی طرح |
آشنا زخمِ تماشا کی طرح |
سرخ ہوتا ہے سحر کا آنچل |
اجنبی منبر و محراب و دریچہ تاباں |
ساعتِ طالع بیدار پہ نازاں نازاں |
اپنے قد سے بھی ذرا اور بلند و بالا |
سورج اُبھرا تو جبینوں سے کرن بھی پھوٹی |
دُھوپ چمکی ہے تو آنگن میں اُجالا اُمڈا |
اور کچھ دُور— بہت دُور نہیں |
شوخ رنگین اُجالوں کے قریں |
کتنے گہرے ہیں دُھویں کے بادل |
ہم نے تو پھر بھی کھلونوں سے بہلنا چاہا |
شہر گل میں ہمیں خوشبوئے وفا یاد آئی |
ارضِ کشمیر سے وتنام تلک |
امن کے خواب سے نیپام تلک |
ماند پڑتی ہوئی چہرو ں کی جلا یاد آئی |
دیس پردیس کے زخموں کی حنا یاد آئی |
دل کی کیا بات، سدا سے پاگل |
سرخ ہوتا ہے سحر کا آنچل! |
(۱۹۶۹ء) |
نارسا دستِ تمنا کی طرح |
آشنا زخمِ تماشا کی طرح |
سرخ ہوتا ہے سحر کا آنچل |
اجنبی منبر و محراب و دریچہ تاباں |
ساعتِ طالع بیدار پہ نازاں نازاں |
اپنے قد سے بھی ذرا اور بلند و بالا |
سورج اُبھرا تو جبینوں سے کرن بھی پھوٹی |
دُھوپ چمکی ہے تو آنگن میں اُجالا اُمڈا |
اور کچھ دُور— بہت دُور نہیں |
شوخ رنگین اُجالوں کے قریں |
کتنے گہرے ہیں دُھویں کے بادل |
ہم نے تو پھر بھی کھلونوں سے بہلنا چاہا |
شہر گل میں ہمیں خوشبوئے وفا یاد آئی |
ارضِ کشمیر سے وتنام تلک |
امن کے خواب سے نیپام تلک |
ماند پڑتی ہوئی چہرو ں کی جلا یاد آئی |
دیس پردیس کے زخموں کی حنا یاد آئی |
دل کی کیا بات، سدا سے پاگل |
سرخ ہوتا ہے سحر کا آنچل! |
(۱۹۶۹ء) |