وہ اعتمادِ خوئے ستم بھی بہانہ ساز
یہ افتخارِ کرب و الم بھی بہانہ ساز
کچھ بُت بنالیے ہیں چٹانیں تراش کر
دل بھی بہانہ سازہے ، غم بھی بہانہ ساز
خود اپنے راستوں میں جلاتے رہے چراغ
عذرِ وفا و دیدۂ نم بھی بہانہ ساز
وہ بھی حصارِ ذات میں تنہا تھا آج تک
دل داری ِنگاہِ کرم بھی بہانہ ساز
کچھ دور ساتھ ساتھ تھے ، اتنا تو یاد ہے
صحرائے غم میں نقشِ قدم بھی بہانہ ساز
سب سے بڑا فریب ہے خود زندگی اداؔ
اس حیلہ جُو کے ساتھ ہیں ہم بھی بہانہ ساز
(۱۹۶۸ء)
وہ اعتمادِ خوئے ستم بھی بہانہ ساز
یہ افتخارِ کرب و الم بھی بہانہ ساز
کچھ بُت بنالیے ہیں چٹانیں تراش کر
دل بھی بہانہ سازہے ، غم بھی بہانہ ساز
خود اپنے راستوں میں جلاتے رہے چراغ
عذرِ وفا و دیدۂ نم بھی بہانہ ساز
وہ بھی حصارِ ذات میں تنہا تھا آج تک
دل داری ِنگاہِ کرم بھی بہانہ ساز
کچھ دور ساتھ ساتھ تھے ، اتنا تو یاد ہے
صحرائے غم میں نقشِ قدم بھی بہانہ ساز
سب سے بڑا فریب ہے خود زندگی اداؔ
اس حیلہ جُو کے ساتھ ہیں ہم بھی بہانہ ساز
(۱۹۶۸ء)
وہ اعتمادِ خوئے ستم بھی بہانہ ساز
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more