یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے
شمیمِ جاں! تجھے پیراہنِ صبا نہ ملے
بجھی ہوئی ہیں نگاہیں ، غبار ہے کہدُھواں
وہ راستہ ہے کہاپنا بھی نقشِ پا نہ ملے
جمالِ شب مرے خوابوں کی روشنی تک ہے
خدا نکردہ چراغوں کی لَو بڑھا نہ ملے
قدم قدم مری ویراینوں کے رنگ محل
دلوں کو زخم کی سوغات خسروا نہ ملے
تم اس دیار میں انساں کو ڈھونڈتی ہو جہاں
وفا ملے تو بہ احساسِ مجرمانہ ملے
گئے دنوں کے حوالے سے تم کو پہچانا
ہم آج خود سے ملے اور والہانہ ملے
کدھر سے سنگ چلا تھا اداؔ کہاں پہنچا
جوایک ٹھیس سے ٹوٹیں ، انھیں بہانہ ملے
(۱۹۶۹ء)
یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے
شمیمِ جاں! تجھے پیراہنِ صبا نہ ملے
بجھی ہوئی ہیں نگاہیں ، غبار ہے کہدُھواں
وہ راستہ ہے کہاپنا بھی نقشِ پا نہ ملے
جمالِ شب مرے خوابوں کی روشنی تک ہے
خدا نکردہ چراغوں کی لَو بڑھا نہ ملے
قدم قدم مری ویراینوں کے رنگ محل
دلوں کو زخم کی سوغات خسروا نہ ملے
تم اس دیار میں انساں کو ڈھونڈتی ہو جہاں
وفا ملے تو بہ احساسِ مجرمانہ ملے
گئے دنوں کے حوالے سے تم کو پہچانا
ہم آج خود سے ملے اور والہانہ ملے
کدھر سے سنگ چلا تھا اداؔ کہاں پہنچا
جوایک ٹھیس سے ٹوٹیں ، انھیں بہانہ ملے
(۱۹۶۹ء)
یہ حکم ہے تری راہوں میں دوسرا نہ ملے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more