(بنکاک)

صنم کدوں کی سرزمیں
صنم کدہ بنی ہوئی
سجی ہوئی
سنگھار روپ جیسے شاخ گل سی دیوداسیاں
نشاط رنگ موج موج نغمہ گرفسانہ خواں
وہ روشنی کہ آنکھ اٹھاکے دیکھنا محال ہے
وہ رہ گزر کہ راہ میں بچھی ہوئی ہے کہکشاں
وہ رات جس پہ دن کا ہو گماں
یہ رنگ و نور کا سماں
کہ جنتِ جمال ہے
(سکونِ دل قرارِ جاں
سکونِ دل قرارِ جاں
مرے نصیب میں ابھی کہاں)
رچی ہوئی بہار کی قدم قدم پہ لَو
یہ خیر گی کا دشتِ بے کراں
کہ ہانپنے لگے نگاہِ راہرو
میں اجنبی دیار سے بھلا
کہوں تو کیا کہوں
نہ جانے میرے گھر ابھی
دیا جلا بھی یا نہیں جلا!
(۱۹۶۸ء)

(بنکاک)

صنم کدوں کی سرزمیں
صنم کدہ بنی ہوئی
سجی ہوئی
سنگھار روپ جیسے شاخ گل سی دیوداسیاں
نشاط رنگ موج موج نغمہ گرفسانہ خواں
وہ روشنی کہ آنکھ اٹھاکے دیکھنا محال ہے
وہ رہ گزر کہ راہ میں بچھی ہوئی ہے کہکشاں
وہ رات جس پہ دن کا ہو گماں
یہ رنگ و نور کا سماں
کہ جنتِ جمال ہے
(سکونِ دل قرارِ جاں
سکونِ دل قرارِ جاں
مرے نصیب میں ابھی کہاں)
رچی ہوئی بہار کی قدم قدم پہ لَو
یہ خیر گی کا دشتِ بے کراں
کہ ہانپنے لگے نگاہِ راہرو
میں اجنبی دیار سے بھلا
کہوں تو کیا کہوں
نہ جانے میرے گھر ابھی
دیا جلا بھی یا نہیں جلا!
(۱۹۶۸ء)
صنم کدوں کی سرزمیں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more