نگاہ اوٹ رہوں ، کاسئہ خبر میں رہوں |
میں بجھتے بجھتے بھی پیراہنِ شرر میں رہوں |
میں خود ہی روز تمنا، میں آپ شامِ فراق |
عجب نہیں جو اکیلی بھرے نگر میں رہوں |
سلگ اُٹھی تو اندھیروں کا رکھ لیا ہے بھرم |
جو روشنی ہوں تو کیوں چشم ِ نوحہ گر میں رہوں |
تمام عمر سفر میں گزار دوں اپنی |
تمام عمر تمناّئے رہ گزر میں رہوں |
لکھا گیا مجھے آوازِ خامشی کی طرح |
خود اپنا عکس بنوں ، سایۂ ہنر میں رہوں |
وہ تشنگی تھی کہ شبنم کو ہونٹ ترسے ہیں |
وہ آب ہوں کہ مقیّد گہر گہر میں رہوں |
اداؔ میں نکہتِ گل بھی نہ تھی ، صبا بھی نہ تھی |
کہ میہماں سی رہوں اور اپنے گھر میں رہوں |
نگاہ اوٹ رہوں ، کاسئہ خبر میں رہوں |
میں بجھتے بجھتے بھی پیراہنِ شرر میں رہوں |
میں خود ہی روز تمنا، میں آپ شامِ فراق |
عجب نہیں جو اکیلی بھرے نگر میں رہوں |
سلگ اُٹھی تو اندھیروں کا رکھ لیا ہے بھرم |
جو روشنی ہوں تو کیوں چشم ِ نوحہ گر میں رہوں |
تمام عمر سفر میں گزار دوں اپنی |
تمام عمر تمناّئے رہ گزر میں رہوں |
لکھا گیا مجھے آوازِ خامشی کی طرح |
خود اپنا عکس بنوں ، سایۂ ہنر میں رہوں |
وہ تشنگی تھی کہ شبنم کو ہونٹ ترسے ہیں |
وہ آب ہوں کہ مقیّد گہر گہر میں رہوں |
اداؔ میں نکہتِ گل بھی نہ تھی ، صبا بھی نہ تھی |
کہ میہماں سی رہوں اور اپنے گھر میں رہوں |