نازِ وفا کا بُت بھی ہمیں توڑنا پڑا |
لوگو! شکست ِدل سے بڑا سانحہ ہوا |
چاروں طرف تھی ریت ، بہت تیز تھی ہوا |
دل میں چھپالیے ہیں تمھارے نقوشِ پا |
خود پر بھی اجنبی کا شبہ ہوگیا ہمیں |
اُس دوپہر نگر میں اندھیرا بلا کا تھا |
یا رب! مجھے بتا کہ مرے عہد کا مسیح |
اپنی صلیب آپ کہاں تک اُٹھائے گا |
پوچھے گی کس سے اب کے صبا گھر کا راستہ |
ہم نے تو اپنا نقشِ قدم تک مٹا دیا |
اب کے بھی ہاتھ ہاتھ فروزاں رہے چراغ |
اب کے بھی فصل گل کو رہا انتظار سا |
میں تھی فراز کوہ سے پاتال تک اداؔ |
سایہ مرا گلی میں مجھے ڈھونڈتا رہا |
(۱۹۷۰ء) |
نازِ وفا کا بُت بھی ہمیں توڑنا پڑا |
لوگو! شکست ِدل سے بڑا سانحہ ہوا |
چاروں طرف تھی ریت ، بہت تیز تھی ہوا |
دل میں چھپالیے ہیں تمھارے نقوشِ پا |
خود پر بھی اجنبی کا شبہ ہوگیا ہمیں |
اُس دوپہر نگر میں اندھیرا بلا کا تھا |
یا رب! مجھے بتا کہ مرے عہد کا مسیح |
اپنی صلیب آپ کہاں تک اُٹھائے گا |
پوچھے گی کس سے اب کے صبا گھر کا راستہ |
ہم نے تو اپنا نقشِ قدم تک مٹا دیا |
اب کے بھی ہاتھ ہاتھ فروزاں رہے چراغ |
اب کے بھی فصل گل کو رہا انتظار سا |
میں تھی فراز کوہ سے پاتال تک اداؔ |
سایہ مرا گلی میں مجھے ڈھونڈتا رہا |
(۱۹۷۰ء) |