جو مہرباں الفاظ تھے کس نے سنے ، کس نے کہے |
یوں منتظر تیرے لیے ، اے نامہ بر ، ہم بھی رہے |
تلووں کے چھالے کیا کہیں کیوں فاصلے بڑھتے رہے |
دشتِ وفا کے مرحلے کس آس پر جی نے سہے |
راتوں کے سائے رچ گئے پلکوں کی بھیگی چھاؤں میں |
اُجلی رُتوں کی چاہ میں آنکھوں کنول جلتے رہے |
بے نام سے اک آرزو ، بے تاب سی اک تشنگی |
اپنی کہانی زندگی کس سے کہے ، کیسے کہے |
بیتے ہوئے لمحوں کا یہ احسان بھی کم تو نہیں |
گھر میں اُجالا کر گئیں مہکی ہوئی یادیں گہے |
خوابوں کی یورش میں ادا ؔ ہم سے بھی کیا دیکھا گیا |
بھیگا تھا آنچل کون سا ، کس آنکھ سے آنسو بہے |
(۱۹۷۳ء) |
جو مہرباں الفاظ تھے کس نے سنے ، کس نے کہے |
یوں منتظر تیرے لیے ، اے نامہ بر ، ہم بھی رہے |
تلووں کے چھالے کیا کہیں کیوں فاصلے بڑھتے رہے |
دشتِ وفا کے مرحلے کس آس پر جی نے سہے |
راتوں کے سائے رچ گئے پلکوں کی بھیگی چھاؤں میں |
اُجلی رُتوں کی چاہ میں آنکھوں کنول جلتے رہے |
بے نام سے اک آرزو ، بے تاب سی اک تشنگی |
اپنی کہانی زندگی کس سے کہے ، کیسے کہے |
بیتے ہوئے لمحوں کا یہ احسان بھی کم تو نہیں |
گھر میں اُجالا کر گئیں مہکی ہوئی یادیں گہے |
خوابوں کی یورش میں ادا ؔ ہم سے بھی کیا دیکھا گیا |
بھیگا تھا آنچل کون سا ، کس آنکھ سے آنسو بہے |
(۱۹۷۳ء) |