حدودِ ذات کے صحرا میں کیوں گنواؤ مجھے |
تمھارا خواب ہوں ، تم تو نہ بھول جاؤ مجھے |
صباکی راہ میں ٹوٹیں گلوں کی زنجیریں |
نماز عشق ہوں ، معبد میں کیوں سجاؤ مجھے |
تمام عمر کا حاصل ہے ، بے رُخی ہی سہی |
زہے نصیب! مقدر کو سونپ جاؤ مجھے |
تمھار عہدِ وفا ہوں ، تمھارا ناز جنوں |
تڑپ اُٹھوگے مرے زخم اگر دکھاؤ مجھے |
یہ تیرگی سرِ مقتل بڑی غنیمت ہے |
خود اپنے دیدۂ غماز سے چھپاؤ مجھے |
میں معجزہ ہوں وفاؤں کی بے کرانی کا |
ابھی ہے وقت ، ابھی اور آزماؤ مجھے |
یہ کیسا جبر ہے ، حدِ نگاہ بھی تم ہو |
نظر اُٹھا کے جو دیکھوں نظر نہ آؤ مجھے |
پلک پلک پہ تمنا کا قرض باقی ہے |
حصارِ شب میں اداؔ شوق سے جلاؤ مجھے |
(۱۹۷۱ء) |
حدودِ ذات کے صحرا میں کیوں گنواؤ مجھے |
تمھارا خواب ہوں ، تم تو نہ بھول جاؤ مجھے |
صباکی راہ میں ٹوٹیں گلوں کی زنجیریں |
نماز عشق ہوں ، معبد میں کیوں سجاؤ مجھے |
تمام عمر کا حاصل ہے ، بے رُخی ہی سہی |
زہے نصیب! مقدر کو سونپ جاؤ مجھے |
تمھار عہدِ وفا ہوں ، تمھارا ناز جنوں |
تڑپ اُٹھوگے مرے زخم اگر دکھاؤ مجھے |
یہ تیرگی سرِ مقتل بڑی غنیمت ہے |
خود اپنے دیدۂ غماز سے چھپاؤ مجھے |
میں معجزہ ہوں وفاؤں کی بے کرانی کا |
ابھی ہے وقت ، ابھی اور آزماؤ مجھے |
یہ کیسا جبر ہے ، حدِ نگاہ بھی تم ہو |
نظر اُٹھا کے جو دیکھوں نظر نہ آؤ مجھے |
پلک پلک پہ تمنا کا قرض باقی ہے |
حصارِ شب میں اداؔ شوق سے جلاؤ مجھے |
(۱۹۷۱ء) |