گفتار میں بے ساختہ پن اب بھی وہی ہے |
چپ ہیں کہ تب و تابِ سخن اب بھی وہی ہے |
لفظوں کے تراشیدہ صنم چپ تو نہیں ہیں |
لہجے کی درخشندہ کرن اب بھی وہی ہے |
اب بھی وہی میلے ہیں سر دشتِ تمنا |
حیران غزالوں کا وطن اب بھی وہی ہے |
بدلے تو نہیں ہیں وہ دل و جاں کے قرینے |
آنکھوں کی جلن دل کی چبھن اب بھی وہی ہے |
کیا اب بھی دیے نقشِ کف ِ پا کے بجھیں گے |
ہر سلسلۂ کوہ و دمن اب بھی وہی ہے |
اوراقِ گل و لالہ بہم اب بھی نہیں ہیں |
انداز نہالانِ چمن اب بھی وہی ہے |
اب کے بھی علاجِ دل خوددار نہ ہوگا |
اے چارہ گرو! دردِ شکن اب بھی وہی ہے |
طغیانِ اَنا ہو کہ سراسیمگی ِجاں |
یارب! ترا شہ پارۂ فن اب بھی وہی ہے |
(۱۹۶۹ء) |
گفتار میں بے ساختہ پن اب بھی وہی ہے |
چپ ہیں کہ تب و تابِ سخن اب بھی وہی ہے |
لفظوں کے تراشیدہ صنم چپ تو نہیں ہیں |
لہجے کی درخشندہ کرن اب بھی وہی ہے |
اب بھی وہی میلے ہیں سر دشتِ تمنا |
حیران غزالوں کا وطن اب بھی وہی ہے |
بدلے تو نہیں ہیں وہ دل و جاں کے قرینے |
آنکھوں کی جلن دل کی چبھن اب بھی وہی ہے |
کیا اب بھی دیے نقشِ کف ِ پا کے بجھیں گے |
ہر سلسلۂ کوہ و دمن اب بھی وہی ہے |
اوراقِ گل و لالہ بہم اب بھی نہیں ہیں |
انداز نہالانِ چمن اب بھی وہی ہے |
اب کے بھی علاجِ دل خوددار نہ ہوگا |
اے چارہ گرو! دردِ شکن اب بھی وہی ہے |
طغیانِ اَنا ہو کہ سراسیمگی ِجاں |
یارب! ترا شہ پارۂ فن اب بھی وہی ہے |
(۱۹۶۹ء) |