یہ شوخ لال اوڑھنی
یہ مامتا کی چھاؤں میں
گلاب سے اُلجھ گئی
نگہ سے پھوٹتی کرن
لبوں پہ کھیلتی ہنسی
یہ میرے گھر کی چاندنی
مری سحر کی روشنی
جمالِ شہرِ آبرو
غرورِ حرفِ آرزو
یہ پارۂ جگر مرا
فسانۂ دگر مرا
ہے مستجاب ہر دعا
مری نظر ، مری نوا
ہر ایک خواب دل رُبا
امر ہوا ، امر ہوا
چراغ ہاتھ ہاتھ ہے
تسلسلِ حیات ہے
وہ بامراد ہوگئے
جو مر کے بھی نہ مٹ سکے
(۱۹۷۳ء)
یہ شوخ لال اوڑھنی
یہ مامتا کی چھاؤں میں
گلاب سے اُلجھ گئی
نگہ سے پھوٹتی کرن
لبوں پہ کھیلتی ہنسی
یہ میرے گھر کی چاندنی
مری سحر کی روشنی
جمالِ شہرِ آبرو
غرورِ حرفِ آرزو
یہ پارۂ جگر مرا
فسانۂ دگر مرا
ہے مستجاب ہر دعا
مری نظر ، مری نوا
ہر ایک خواب دل رُبا
امر ہوا ، امر ہوا
چراغ ہاتھ ہاتھ ہے
تسلسلِ حیات ہے
وہ بامراد ہوگئے
جو مر کے بھی نہ مٹ سکے
(۱۹۷۳ء)
دوسرا قدم
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more