اوروں سے داستانِ بہار و صبا کہیں
دل بھی تو ساتھ ساتھ ہے ، اس دل سے کیا کہیں
جوشاخِ گل ہے ، آج بھی کاسہ بدست ہے
کس دل سے ہم سیاستِ آب و ہوا کہیں
آنگن ہے لالہ رنگ شہیدوں کے خون سے
پت جھڑ میں شاخ شاخ کو دستِ دعا کہیں
اِس دورِ بے وفا میں یقیں کس کو آئے گا
ہم تو لہو کے رنگ کو رنگِ حنا کہیں
بدظن نہیں ہوئے ہیں جمالِ حیات سے
اب تک تری نگہ کو وفا آشنا کہیں
ہم ساتھ اپنی شام و سحر لے کے آئے تھے
شہر نگار و گل کی حکایات کیا کہیں
آنکھیں اُداس اُداس ہیں چہرہ بجھا بجھا
شامِ فراق! پھر بھی تجھے مرحبا کہیں
(۱۹۶۹ء)
اوروں سے داستانِ بہار و صبا کہیں
دل بھی تو ساتھ ساتھ ہے ، اس دل سے کیا کہیں
جوشاخِ گل ہے ، آج بھی کاسہ بدست ہے
کس دل سے ہم سیاستِ آب و ہوا کہیں
آنگن ہے لالہ رنگ شہیدوں کے خون سے
پت جھڑ میں شاخ شاخ کو دستِ دعا کہیں
اِس دورِ بے وفا میں یقیں کس کو آئے گا
ہم تو لہو کے رنگ کو رنگِ حنا کہیں
بدظن نہیں ہوئے ہیں جمالِ حیات سے
اب تک تری نگہ کو وفا آشنا کہیں
ہم ساتھ اپنی شام و سحر لے کے آئے تھے
شہر نگار و گل کی حکایات کیا کہیں
آنکھیں اُداس اُداس ہیں چہرہ بجھا بجھا
شامِ فراق! پھر بھی تجھے مرحبا کہیں
(۱۹۶۹ء)
اوروں سے داستانِ بہار و صبا کہیں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more