آنکھوں میں روپ صبح کی پہلی کرن سا ہے |
احوال جی کا ، زلفِ شکن در شکن سا ہے |
کچھ یادگار اپنی مگر چھوڑ کر گئیں |
جاتی رُتوں کا حال دلوں کی لگن سا ہے |
آنکھیں برس گئیں تو نکھار اور آگیا |
یادوں کا رنگ بھی تو گل و یا سمن سا ہے |
کس موڑ پر ہیں آج ہم اے رہ گزرِ ناز |
اب درد کا مزاج کسی ہم سخن سا ہے |
ہے اب بھی رنگ رنگ تمناّ کا پیرہن |
خوابوں کے ساتھ اب بھی وہی حسنِ ظن سا ہے |
کن منزلوں لٹے ہیں محبت کے قافلے |
انساں زمیں پہ آج غریب الوطن سا ہے |
وہ جس کا ساتھ چھوڑ چکا ناز آگہی |
اب بھی تلاشِ رہ میں وہی راہزن سا ہے |
شاخوں کا رنگ روپ خزاں لے گئی مگر |
انداز آج بھی وہی اربابِ فن سا ہے |
خوشبو کے تھامنے کو بڑھائے ہیں ہاتھ اداؔ |
دامانِ آرزو بھی صبا پیرہن سا ہے |
(۱۹۷۳ء) |
آنکھوں میں روپ صبح کی پہلی کرن سا ہے |
احوال جی کا ، زلفِ شکن در شکن سا ہے |
کچھ یادگار اپنی مگر چھوڑ کر گئیں |
جاتی رُتوں کا حال دلوں کی لگن سا ہے |
آنکھیں برس گئیں تو نکھار اور آگیا |
یادوں کا رنگ بھی تو گل و یا سمن سا ہے |
کس موڑ پر ہیں آج ہم اے رہ گزرِ ناز |
اب درد کا مزاج کسی ہم سخن سا ہے |
ہے اب بھی رنگ رنگ تمناّ کا پیرہن |
خوابوں کے ساتھ اب بھی وہی حسنِ ظن سا ہے |
کن منزلوں لٹے ہیں محبت کے قافلے |
انساں زمیں پہ آج غریب الوطن سا ہے |
وہ جس کا ساتھ چھوڑ چکا ناز آگہی |
اب بھی تلاشِ رہ میں وہی راہزن سا ہے |
شاخوں کا رنگ روپ خزاں لے گئی مگر |
انداز آج بھی وہی اربابِ فن سا ہے |
خوشبو کے تھامنے کو بڑھائے ہیں ہاتھ اداؔ |
دامانِ آرزو بھی صبا پیرہن سا ہے |
(۱۹۷۳ء) |