یہی تھا احوالِ دل فگاراں
یہی مداراتِ دردِ ہجراں
وہ جب نئی منزلوں چلی تھی
شگفتہ حیرانیاں — کرن سی
قدم قدم اس کی ہم سفر تھیں
دھنک سے آنچل میں پھول بھی تھے
ہٹیلی راہوں ببول بھی تھے
ہزار جلولے تھے جسم و جاں کے
ہزار آئینے روبرو تھے
کہ دھڑکنیں اُس کی راہبر تھیں
وہی ہے سر شاری تمناّ
وہی ہے اندازِ رہ نورداں
نہ خاک بر سر، نہ چاک داماں
وہی ہے کوئے نگارِ حیرت
حدودِ شہر فسوں سلامت
جنوں کی حدِ کرم نہیں ہے
(۱۹۷۳ء)
یہی تھا احوالِ دل فگاراں
یہی مداراتِ دردِ ہجراں
وہ جب نئی منزلوں چلی تھی
شگفتہ حیرانیاں — کرن سی
قدم قدم اس کی ہم سفر تھیں
دھنک سے آنچل میں پھول بھی تھے
ہٹیلی راہوں ببول بھی تھے
ہزار جلولے تھے جسم و جاں کے
ہزار آئینے روبرو تھے
کہ دھڑکنیں اُس کی راہبر تھیں
وہی ہے سر شاری تمناّ
وہی ہے اندازِ رہ نورداں
نہ خاک بر سر، نہ چاک داماں
وہی ہے کوئے نگارِ حیرت
حدودِ شہر فسوں سلامت
جنوں کی حدِ کرم نہیں ہے
(۱۹۷۳ء)
اندازِ نقش پا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more