آج کی رات کتنی تنہا ہے
ہم بھی تنہا ہیں ، دل بھی تنہا ہے
قطرہ قطرہ بجھی ہے آنکھوں میں
درد کی آنچ روشنی کی طرح
منجمد تیرگی ہے چار طرف
آج کس در سے مانگنے جائیں
زخمِ احساس ، زندگی کی طرح
غم ہی ہوتا تو غم گسار آتے
ہجر کی رات ہم گزار آتے
(۱۹۷۲ء)
آج کی رات کتنی تنہا ہے
ہم بھی تنہا ہیں ، دل بھی تنہا ہے
قطرہ قطرہ بجھی ہے آنکھوں میں
درد کی آنچ روشنی کی طرح
منجمد تیرگی ہے چار طرف
آج کس در سے مانگنے جائیں
زخمِ احساس ، زندگی کی طرح
غم ہی ہوتا تو غم گسار آتے
ہجر کی رات ہم گزار آتے
(۱۹۷۲ء)
آج کی رات کتنی تنہا ہے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more