جب ظلمتیں بڑھنے لگیں ، دمکے تھے انوارِ جبیں | |
اُبھرا تھا مہرِ ضوفشاں ، نکھرے تھے افلاک و زمیں | |
رحمت تمھاریﷺ عام تھی ، اے سبز گنبد کے مکیں! | |
اے میہمانِ لامکاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
اے افتخارِ آرزو ، اے آرزوئے دو جہاں | |
دل پر یہی نقشِ قدم ہے آبروئے لوحِ جاں | |
اے جلوۂ رحمت نشاں! اے خواجۂﷺ رفعت نشیں | |
حسن و جمالِ جاوداں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
اﷲ کا احسان ہو ، اے تاجدارِ انبیا! | |
ہے نگہتِ گفتار سے مہکی ہوئی اب تک صبا | |
اے روشنی! اے روشنی! اے مطلعِ صبحِ یقیں! | |
اے باعثِ تحریم جاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
پھر زندگی ویران ہے ، دُھندلا گئی ہے پھر نظر | |
اے مہرباں! اے رازداں! اے رہنما اے راہبر! | |
کیوں راستے کجلا گئے ، کیوں منزلیں کھوئی گئیں | |
حرفِ دُعائے کامراں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
اوراق ہیں بکھرے ہوئے اے مصحفِ دین ِمبیں | |
اپنوں سے رشتہ توڑ کر اپنوں کی آنکھیں جھک گئیں | |
ملت تری ، اُمت تری ، اور یوں پریشان و حزیں | |
اے التفاتِ بے کراں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
احساس ہے سویا ہوا ، اخلاص نذارنہ نہیں | |
انساں کہاں تک آگیا ، انساں کو اندازہ نہیں | |
نازِ محبت کیا ہوا ، شہرِ محبت کے امیں! | |
اے اعتبارِ داستاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
یا سرورِ کون و مکاں! اے نازشِ دُنیا و دیں | |
تم ہو حبیب کبریا ، تم ہو دُعائے مرسلیں | |
ہے سجدہ گاہِ قدسیاں یہ آستاں یہ سرزمیں | |
یا سیدِّ روحانیاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
آقا مرا آگاہ ہے ، میں دل کی حالت کیا کہوں | |
میں مُو بہ مُو دستِ دعا وہ عین رحمت کیا کہوں | |
تم ہو وسیلہ آج بھی اے بے مثال و بہتریں | |
اے دردمندِ بے کساں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ |
جب ظلمتیں بڑھنے لگیں ، دمکے تھے انوارِ جبیں | |
اُبھرا تھا مہرِ ضوفشاں ، نکھرے تھے افلاک و زمیں | |
رحمت تمھاریﷺ عام تھی ، اے سبز گنبد کے مکیں! | |
اے میہمانِ لامکاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
اے افتخارِ آرزو ، اے آرزوئے دو جہاں | |
دل پر یہی نقشِ قدم ہے آبروئے لوحِ جاں | |
اے جلوۂ رحمت نشاں! اے خواجۂﷺ رفعت نشیں | |
حسن و جمالِ جاوداں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
اﷲ کا احسان ہو ، اے تاجدارِ انبیا! | |
ہے نگہتِ گفتار سے مہکی ہوئی اب تک صبا | |
اے روشنی! اے روشنی! اے مطلعِ صبحِ یقیں! | |
اے باعثِ تحریم جاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
پھر زندگی ویران ہے ، دُھندلا گئی ہے پھر نظر | |
اے مہرباں! اے رازداں! اے رہنما اے راہبر! | |
کیوں راستے کجلا گئے ، کیوں منزلیں کھوئی گئیں | |
حرفِ دُعائے کامراں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
اوراق ہیں بکھرے ہوئے اے مصحفِ دین ِمبیں | |
اپنوں سے رشتہ توڑ کر اپنوں کی آنکھیں جھک گئیں | |
ملت تری ، اُمت تری ، اور یوں پریشان و حزیں | |
اے التفاتِ بے کراں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
احساس ہے سویا ہوا ، اخلاص نذارنہ نہیں | |
انساں کہاں تک آگیا ، انساں کو اندازہ نہیں | |
نازِ محبت کیا ہوا ، شہرِ محبت کے امیں! | |
اے اعتبارِ داستاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
یا سرورِ کون و مکاں! اے نازشِ دُنیا و دیں | |
تم ہو حبیب کبریا ، تم ہو دُعائے مرسلیں | |
ہے سجدہ گاہِ قدسیاں یہ آستاں یہ سرزمیں | |
یا سیدِّ روحانیاں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ | |
آقا مرا آگاہ ہے ، میں دل کی حالت کیا کہوں | |
میں مُو بہ مُو دستِ دعا وہ عین رحمت کیا کہوں | |
تم ہو وسیلہ آج بھی اے بے مثال و بہتریں | |
اے دردمندِ بے کساں | |
یا رحمتہ للعالمیںﷺ |