ذکر اُنﷺ کا ابھی ہو بھی نہ پایا ہے زباں سے |
دل میں یہ اُجالے اُتر آئے ہیں کہاں سے |
لوں سانس بھی آہستہ کہیہ جائے ادب ہے |
تحریر کروں اسمِ نبیﷺ ہدیۂ جاں سے |
کرنیں سی چھٹک جائیں اِسی حجرۂ دل میں |
تم اُن ﷺ کو پکارو تو حضورِ دل و جاں سے |
ہر دور کی اُمّید ہیں ہر عہد کا پیماں |
پہچان ہے اُنﷺ کی نہ زمیں سے نہ زماں سے |
وہ جس کی طلب گار ہے خود رحمتِ یزداں |
زینت ہے دو عالم کی اُسی سرو رواں سے |
وہ خیر بشر ، حسن ازل ، نازشِ دوراں |
آئینے اُتر آئے ہیں محرابِ اذاں سے |
کیوں قافلے والوں کو ابھی ہوش نہ آیا |
منزل توملے گی اِنھیں قدموں کے نشاں سے |
یہ خوف ، یہ صحرا ، یہ کڑی دُھوپ کے تیور |
ہے آس بہت آپﷺ کے دامانِ اماں سے |
اِس نام کی خوشبو ہے وسیلہ بھی صلہ بھی |
گزرے ہے صبا جیسے جہان گزراں سے |
ذکر اُنﷺ کا اداؔ ہو بھی نہ پایا ہے زباں سے |
دل میں یہ اُجالے اُتر آئے ہیں کہاں سے |
ذکر اُنﷺ کا ابھی ہو بھی نہ پایا ہے زباں سے |
دل میں یہ اُجالے اُتر آئے ہیں کہاں سے |
لوں سانس بھی آہستہ کہیہ جائے ادب ہے |
تحریر کروں اسمِ نبیﷺ ہدیۂ جاں سے |
کرنیں سی چھٹک جائیں اِسی حجرۂ دل میں |
تم اُن ﷺ کو پکارو تو حضورِ دل و جاں سے |
ہر دور کی اُمّید ہیں ہر عہد کا پیماں |
پہچان ہے اُنﷺ کی نہ زمیں سے نہ زماں سے |
وہ جس کی طلب گار ہے خود رحمتِ یزداں |
زینت ہے دو عالم کی اُسی سرو رواں سے |
وہ خیر بشر ، حسن ازل ، نازشِ دوراں |
آئینے اُتر آئے ہیں محرابِ اذاں سے |
کیوں قافلے والوں کو ابھی ہوش نہ آیا |
منزل توملے گی اِنھیں قدموں کے نشاں سے |
یہ خوف ، یہ صحرا ، یہ کڑی دُھوپ کے تیور |
ہے آس بہت آپﷺ کے دامانِ اماں سے |
اِس نام کی خوشبو ہے وسیلہ بھی صلہ بھی |
گزرے ہے صبا جیسے جہان گزراں سے |
ذکر اُنﷺ کا اداؔ ہو بھی نہ پایا ہے زباں سے |
دل میں یہ اُجالے اُتر آئے ہیں کہاں سے |