ہونٹوں پہ جن کے نام تمناّ سے آئے ہیں |
رنگیں قبا یہ گلشنِ زہرا سے آئے ہیں |
ہر دور کی جبیں پہ اُجالا اُنھیں سے ہے |
جس بزم میں بھی آئے مسیحا سے آئے ہیں |
ہیں آرزوئے کون و مکاں ، فخرِ انس و جاں |
میدانِ کربلا میں جوتنہا سے آئے ہیں |
منزل بنے کہیں ، کہیں منزل نما بنے |
اِک نقشِ پا کے پھول ہیں صحرا سے آئے ہیں |
یہ شان ہے اُنھیں کی ، کہ آلِ رسولﷺ ہیں |
تشنہ دہن جوآئے ہیں دریا سے آئے ہیں |
جب مرگِ آبرو کی عزادار تھی وفا |
پیغامِ زندگی لبِ تشنہ سے آئے ہیں |
زخموں کی ہر کرن سے سحر پھوٹتی رہی |
یہ آفتاب وادیِ بطحا سے آئے ہیں |
ہربوند سے لہو کی لکھا حرفِ لا اِلہٰ |
عنوانِ لوحِ جاں درِ مولا سے آئے ہیں |
ہونٹوں پہ جن کے نام تمناّ سے آئے ہیں |
رنگیں قبا یہ گلشنِ زہرا سے آئے ہیں |
ہر دور کی جبیں پہ اُجالا اُنھیں سے ہے |
جس بزم میں بھی آئے مسیحا سے آئے ہیں |
ہیں آرزوئے کون و مکاں ، فخرِ انس و جاں |
میدانِ کربلا میں جوتنہا سے آئے ہیں |
منزل بنے کہیں ، کہیں منزل نما بنے |
اِک نقشِ پا کے پھول ہیں صحرا سے آئے ہیں |
یہ شان ہے اُنھیں کی ، کہ آلِ رسولﷺ ہیں |
تشنہ دہن جوآئے ہیں دریا سے آئے ہیں |
جب مرگِ آبرو کی عزادار تھی وفا |
پیغامِ زندگی لبِ تشنہ سے آئے ہیں |
زخموں کی ہر کرن سے سحر پھوٹتی رہی |
یہ آفتاب وادیِ بطحا سے آئے ہیں |
ہربوند سے لہو کی لکھا حرفِ لا اِلہٰ |
عنوانِ لوحِ جاں درِ مولا سے آئے ہیں |