جان! |
تم کو خبر تک نہیں |
لوگ اکثر برا مانتے ہیں |
کہ میری کہانی کسی موڑ پر بھی |
اندھیری گلی سے گزرتی نہیں |
کہ تم نے شعاعوں سے ہر رنگ لے کر |
مرے ہر نشانِ قدم کو دھنک سو نپ دی |
نہ گم گشتہ خوابوں کی پر چھائیاں ہیں |
نہ بے آس لمحوں کی سر گوشیاں ہیں |
کہ نازک ہری بیل کو |
اک توانا شجر اَن گنت اپنے ہاتھوں میں |
تھامے ہوئے ہے |
کوئی نارسائی کا آسیب اس رہ گزر میں نہیں |
یہ کیسا سفر ہے کہ روداد جس کی |
غبارِ سفر میں نہیں |
جان! |
تم کو خبر تک نہیں |
لوگ اکثر برا مانتے ہیں |
کہ میری کہانی کسی موڑ پر بھی |
اندھیری گلی سے گزرتی نہیں |
کہ تم نے شعاعوں سے ہر رنگ لے کر |
مرے ہر نشانِ قدم کو دھنک سو نپ دی |
نہ گم گشتہ خوابوں کی پر چھائیاں ہیں |
نہ بے آس لمحوں کی سر گوشیاں ہیں |
کہ نازک ہری بیل کو |
اک توانا شجر اَن گنت اپنے ہاتھوں میں |
تھامے ہوئے ہے |
کوئی نارسائی کا آسیب اس رہ گزر میں نہیں |
یہ کیسا سفر ہے کہ روداد جس کی |
غبارِ سفر میں نہیں |