وہ — جو جلووں اوٹ چھپا ہے |
دُور بسا اور ساتھ رہا ہے |
اُجلی دُھوپ ، گھنا سایا ہے |
دل میں کس کے چاہ نہیں ہے |
اس ساگر کی تھاہ نہیں ہے |
میں تو بس اتنا ہی جانوں |
جب بھی اس کا نام لیا ہے |
اس نے بڑھ کر تھام لیا ہے |
گیت مرے ، آہنگ اُس کا ہے |
چزی میری ، رنگ اُس کا ہے |
اَن جانی ، من مانی گلیوں |
میرے سنگ تو سنگ اُس کا ہے |
ایک دیے کی لَو سے میں نے |
جگ مگ کالی راتیں کی ہیں |
پچھلے پہر کے سناٹوں نے |
آکر اس کی باتیں کی ہیں |
سورج کی پہلی کرنوں نے |
آنکھ میں اُس کی چھب دیکھی ہے |
دل میں اس کی چاپ سنی ہے |
آس نراس کے سارے بندھن |
آنکھ کا آنسو ، دھیان کا چندن |
خوشیوں کے سب محل دو محلے |
زخموں کے سب گہنے گجرے |
میں نے اس کو سونپ دیے ہیں |
وہ — جو جلووں اوٹ چھپا ہے |
دُور بسا اور ساتھ رہا ہے |
اُجلی دُھوپ ، گھنا سایا ہے |
دل میں کس کے چاہ نہیں ہے |
اس ساگر کی تھاہ نہیں ہے |
میں تو بس اتنا ہی جانوں |
جب بھی اس کا نام لیا ہے |
اس نے بڑھ کر تھام لیا ہے |
گیت مرے ، آہنگ اُس کا ہے |
چزی میری ، رنگ اُس کا ہے |
اَن جانی ، من مانی گلیوں |
میرے سنگ تو سنگ اُس کا ہے |
ایک دیے کی لَو سے میں نے |
جگ مگ کالی راتیں کی ہیں |
پچھلے پہر کے سناٹوں نے |
آکر اس کی باتیں کی ہیں |
سورج کی پہلی کرنوں نے |
آنکھ میں اُس کی چھب دیکھی ہے |
دل میں اس کی چاپ سنی ہے |
آس نراس کے سارے بندھن |
آنکھ کا آنسو ، دھیان کا چندن |
خوشیوں کے سب محل دو محلے |
زخموں کے سب گہنے گجرے |
میں نے اس کو سونپ دیے ہیں |