خود حجابوں سا خود جمال سا تھا
دل کا عالم بھی بے مثال سا تھا
عکس میرا بھی آئنوں میں نہیں
وہ بھی کیفیت ِ خیال سا تھا
دشت میں سامنے تھا خیمۂ گل
دُوریوں میں عجب کمال سا تھا
بے سبب تو نہیں تھا آنکھوں میں
ایک موسم کہ لازوال سا تھا
تھا ہتھیلی پہ اک چراغِ دعا
اور ہر لمحہ اِک سوال سا تھا
خوف اندھیرے کا ، ڈر اُجالوں سے
سانحہ تھا تو حسبِ حال سا تھا
کیا قیامت ہے حجلۂ جاں میں
اس کے ہوتے ہوئے ملال سا تھا
جس کی جانب اداؔ نظر نہ اُٹھی
حال اُس کا بھی میرے حال سا تھا
خود حجابوں سا خود جمال سا تھا
دل کا عالم بھی بے مثال سا تھا
عکس میرا بھی آئنوں میں نہیں
وہ بھی کیفیت ِ خیال سا تھا
دشت میں سامنے تھا خیمۂ گل
دُوریوں میں عجب کمال سا تھا
بے سبب تو نہیں تھا آنکھوں میں
ایک موسم کہ لازوال سا تھا
تھا ہتھیلی پہ اک چراغِ دعا
اور ہر لمحہ اِک سوال سا تھا
خوف اندھیرے کا ، ڈر اُجالوں سے
سانحہ تھا تو حسبِ حال سا تھا
کیا قیامت ہے حجلۂ جاں میں
اس کے ہوتے ہوئے ملال سا تھا
جس کی جانب اداؔ نظر نہ اُٹھی
حال اُس کا بھی میرے حال سا تھا
خود حجابوں سا خود جمال سا تھا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more