اک دن
تم نے مجھ سے کہا تھا
دُھوپ کڑی ہے
اپنا سایہ ساتھ ہی رکھنا
    وقت کے ترکش میں جو تیر تھے کھل کر برسے ہیں
    زرد ہوا کے پتھریلے جھونکوں سے گھائل ہے
    جسم کا پنچھی
    دُھوپ کا جنگل، پیاس کا دریا
    ایسے میں آنسوکی اِک اِک بوند کو
         انساں ترسے ہیں
تم نے مجھ سے کہا تھا
سمے کی بہتی ندی میں
لمحے کی پہچان بھی رکھنا
     میرے دل میں جھانک کے دیکھو
    دیکھو ساتوں رنگ کا پھول کھلاہے
    وہ لمحہ جو میرا تھا وہ میرا ہے
    وقت کے پیکاں بے شک تن پر آن لگے
    دیکھو اس لمحے سے کتنا گہرا رشتہ ہے
خوشبو بند دریچے کھول رہی ہے
چاندنی راتوں سا موسم بھی
کلیاں بھی ہیں، شبنم بھی
یہ سب میرے آئینے ہیں
اور ہر آئینے میں تم ہو—!
اک دن
تم نے مجھ سے کہا تھا
دُھوپ کڑی ہے
اپنا سایہ ساتھ ہی رکھنا
   وقت کے ترکش میں جو تیر تھے کھل کر برسے ہیں
   زرد ہوا کے پتھریلے جھونکوں سے گھائل ہے
   جسم کا پنچھی
   دُھوپ کا جنگل، پیاس کا دریا
   ایسے میں آنسوکی اِک اِک بوند کو
      انساں ترسے ہیں
تم نے مجھ سے کہا تھا
سمے کی بہتی ندی میں
لمحے کی پہچان بھی رکھنا
    میرے دل میں جھانک کے دیکھو
   دیکھو ساتوں رنگ کا پھول کھلاہے
   وہ لمحہ جو میرا تھا وہ میرا ہے
   وقت کے پیکاں بے شک تن پر آن لگے
   دیکھو اس لمحے سے کتنا گہرا رشتہ ہے
خوشبو بند دریچے کھول رہی ہے
چاندنی راتوں سا موسم بھی
کلیاں بھی ہیں، شبنم بھی
یہ سب میرے آئینے ہیں
اور ہر آئینے میں تم ہو—!
وہ لمحہ جو میرا تھا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more