صوت و الفاظ کی محتاج نہ تھی |
حسنِ جاناں کی زباں |
میں وہ سامع |
کہ جو مسحور و خموش و حیراں |
تم نظر آئے مجھے |
جیسے دریا کوئی آہستہ خرام |
جس کی گیرائی و گہرائی میں آسودہ ہو |
آبشاروں کی جنوں سامانی |
میری وارفتگیِ جاں نے سفینہ اپنا |
بحرِ خوش خواب کی موجوں کو وہیں سونپ دیا |
جہاں نغموں کو محبت نے زباں بخشی ہے! |
صوت و الفاظ کی محتاج نہ تھی |
حسنِ جاناں کی زباں |
میں وہ سامع |
کہ جو مسحور و خموش و حیراں |
تم نظر آئے مجھے |
جیسے دریا کوئی آہستہ خرام |
جس کی گیرائی و گہرائی میں آسودہ ہو |
آبشاروں کی جنوں سامانی |
میری وارفتگیِ جاں نے سفینہ اپنا |
بحرِ خوش خواب کی موجوں کو وہیں سونپ دیا |
جہاں نغموں کو محبت نے زباں بخشی ہے! |