تحریر ہر نگہ میں کسی خواب کی رہی |
اتنی تو راستوں میں مرے روشنی رہی |
در بھی نہیں تھا کوئی ، دریچے بھی بند تھے |
آنکھوں میں جانے کیسے دھنک سی رچی رہی |
خوشبو کے ساتھ ساتھ نہ جانے کہاں تھی میں |
پھر یوں ہواکہ گردشِ دوراں تھمی رہی |
پتوں سے چھن کے آئی ہے آنگن میں چاندنی |
جیسے کسی خوشی میں خوشی کی کمی رہی |
اِک سلسبیلِ درد مرے ساحلوں پہ تھی |
دریا میں موج موج مری تشنگی رہی |
وہ اتنا مہرباں ہے کہ اب اس سے کیا کہوں |
کتنی گواہیوں میں مری زندگی رہی |
دل کو اُداس کر گئی جو نوحہ گر ہوا |
کونپل کو اعتبارِ نمو سونپتی رہی |
گُل دان میں سجا تو لیے شوق سے اداؔ |
پھولوں سے بے طرح مجھے شرمندگی رہی |
تحریر ہر نگہ میں کسی خواب کی رہی |
اتنی تو راستوں میں مرے روشنی رہی |
در بھی نہیں تھا کوئی ، دریچے بھی بند تھے |
آنکھوں میں جانے کیسے دھنک سی رچی رہی |
خوشبو کے ساتھ ساتھ نہ جانے کہاں تھی میں |
پھر یوں ہواکہ گردشِ دوراں تھمی رہی |
پتوں سے چھن کے آئی ہے آنگن میں چاندنی |
جیسے کسی خوشی میں خوشی کی کمی رہی |
اِک سلسبیلِ درد مرے ساحلوں پہ تھی |
دریا میں موج موج مری تشنگی رہی |
وہ اتنا مہرباں ہے کہ اب اس سے کیا کہوں |
کتنی گواہیوں میں مری زندگی رہی |
دل کو اُداس کر گئی جو نوحہ گر ہوا |
کونپل کو اعتبارِ نمو سونپتی رہی |
گُل دان میں سجا تو لیے شوق سے اداؔ |
پھولوں سے بے طرح مجھے شرمندگی رہی |