سو حشر وہیں تقدیر ہوئے |
جب انساں بے توقیر ہوئے |
کیا اپنا حال احوال کہیں |
جگ بیتے ہیں تصویر ہوئے |
اب سناٹے مجبوری ہیں |
اب نالے بے تاثیر ہوئے |
ہاں آنسو بھی اَن مول یہاں |
ہاں عمر ہوئی دل گیر ہوئے |
اب درد کہانی مانگے ہے |
مرے حرف کہاں زنجیر ہوئے |
جو سورج دل میں ڈوب گئے |
مری آنکھوں میں تحریر ہوئے |
جہاں خیمۂ گل کی راکھ ملی |
وہیں دل کے نگر تعمیر ہوئے |
وہ دیپ جو آنچل اوٹ نہ تھے |
کیوں سامانِ تشہیر ہوئے |
ہے رُتبہ اپنا اور اداؔ |
ہم جواہلِ تقصیر ہوئے |
سو حشر وہیں تقدیر ہوئے |
جب انساں بے توقیر ہوئے |
کیا اپنا حال احوال کہیں |
جگ بیتے ہیں تصویر ہوئے |
اب سناٹے مجبوری ہیں |
اب نالے بے تاثیر ہوئے |
ہاں آنسو بھی اَن مول یہاں |
ہاں عمر ہوئی دل گیر ہوئے |
اب درد کہانی مانگے ہے |
مرے حرف کہاں زنجیر ہوئے |
جو سورج دل میں ڈوب گئے |
مری آنکھوں میں تحریر ہوئے |
جہاں خیمۂ گل کی راکھ ملی |
وہیں دل کے نگر تعمیر ہوئے |
وہ دیپ جو آنچل اوٹ نہ تھے |
کیوں سامانِ تشہیر ہوئے |
ہے رُتبہ اپنا اور اداؔ |
ہم جواہلِ تقصیر ہوئے |