تمام لمحے
جو نسلِ انساں کو چھو کے گزرے
گئی رُتوں کی امانتیں بھی
نئے دنوں کی بشارتیں بھی
کبھی تمناؤں کی شبنمی ردائیں
کبھی دعاؤں کے سبز آنچل
جو ابنِ آدم کے راز داں ہیں
جو بنت ِ حوا کی داستاں ہیں
گلوں کی صورت
مثالِ خوشبو
ہماری میراث ہیں ازل سے
وہ سب شگوفے
جوکھل چکے ہیں، جو کھل رہے ہیں
کسی کی یادوں، کسی کی باتوں سے مل رہے ہیں
وصال و ہجراں کے سب تقاضے
مزاجِ جاناں کے رمز سارے
ہمارے پیمانۂ جنوں سے چھلک رہے ہیں
ہمارے نغموں میں اپنی پلکیں جھپک رہے ہیں
وہ سب صحیفے
صداقتوں کی جو ترجماں ہیں
ہمارے لفظوں کے آئنوں میں
ان آیتوں کی گواہیاں ہیں
وہ سارے الفاظ جوابھی تک
کسی زمیں پر
کسی زباں میں لکھے گئے ہیں
ہمارے خوابوں کے سلسلے ہیں
وہ سارے جذبے
وہ سارے رشتے
خلوصِ جاں کے، نزولِ غم کے
تمام پیماں
تمام پیکاں
ہمارے دل کی پناہ گاہوں میں آبسے ہیں
ہماری آنکھوں کے معبدوں میں سجے ہوئے ہیں
   وفائیں خود اپنی نامہ بر ہیں
   صداقتوں کے سخن امر ہیں
تمام لمحے
جو نسلِ انساں کو چھو کے گزرے
گئی رُتوں کی امانتیں بھی
نئے دنوں کی بشارتیں بھی
کبھی تمناؤں کی شبنمی ردائیں
کبھی دعاؤں کے سبز آنچل
جو ابنِ آدم کے راز داں ہیں
جو بنت ِ حوا کی داستاں ہیں
گلوں کی صورت
مثالِ خوشبو
ہماری میراث ہیں ازل سے
وہ سب شگوفے
جوکھل چکے ہیں، جو کھل رہے ہیں
کسی کی یادوں، کسی کی باتوں سے مل رہے ہیں
وصال و ہجراں کے سب تقاضے
مزاجِ جاناں کے رمز سارے
ہمارے پیمانۂ جنوں سے چھلک رہے ہیں
ہمارے نغموں میں اپنی پلکیں جھپک رہے ہیں
وہ سب صحیفے
صداقتوں کی جو ترجماں ہیں
ہمارے لفظوں کے آئنوں میں
ان آیتوں کی گواہیاں ہیں
وہ سارے الفاظ جوابھی تک
کسی زمیں پر
کسی زباں میں لکھے گئے ہیں
ہمارے خوابوں کے سلسلے ہیں
وہ سارے جذبے
وہ سارے رشتے
خلوصِ جاں کے، نزولِ غم کے
تمام پیماں
تمام پیکاں
ہمارے دل کی پناہ گاہوں میں آبسے ہیں
ہماری آنکھوں کے معبدوں میں سجے ہوئے ہیں
   وفائیں خود اپنی نامہ بر ہیں
   صداقتوں کے سخن امر ہیں
سلسلے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more