شجر گُل بار اور نازاں |
نمو کے راز سے سرشار، خود حیراں |
شجر سایہ فگن، گل بار اور نازاں |
ابھی کل تک بس اک کونپل کی صورت تھا |
جو میرے لمس کی کرنوں سے |
ہر رنگت کا خواہاں تھا |
غمِ خود آشنائی کی ہر اک لذت |
نمو کی دل ربا وحشت کا خواہاں تھا |
اسیرِ شش جہت نے اس گھڑی جس سمت بھی دیکھا |
وہ میری ہی نگاہیں تھیں |
مرے اِن ناتواں ہاتھوں میں تھیں |
جتنی پناہیں تھیں |
جو آنسو تھا وہ شبنم سا |
جو لمحہ تھا بشارت تھا |
شجر سایہ فگن، گل بار اور نازاں |
وہ کل بھی تھا مرے ہر خواب کا عنواں |
وہ اب بھی ہے مری تکمیل کا ساماں |
جہاں تک اس کی خوشبو ہے — وہاں میں ہوں |
مرے عامر! |
یہ میری اور تمھاری ہی کہانی ہے |
گھنا سایہ وہیں تک ہے جہاں تم ہو |
گھنیری چھاؤں مل جائے |
تو موسم کی تمازت ہار جاتی ہے |
دلوں میں پھول کھل جائیں |
تو ویرانوں کی شدت ہار جاتی ہے |
مرے بچے! |
مجھے جب دیکھنا جب سوچنا چاہو |
تو بس اپنی طرف دیکھو |
تمھارے لب پہ جو حرفِ صداقت ہے |
یہی میں ہوں |
تمھارے دل میں جو ناز جسارت ہے |
یہی میں ہوں |
نگاہوں میں جواِک طرز عبارت ہے |
یہی میں ہوں |
محبت کی طرح میں بھی ہوں بے پایاں |
کبھی ظاہر، کبھی پنہاں |
جہاں تم ہو وہاں تک میری خوشبو ہے |
وہاں میں ہوں! |
شجر گُل بار اور نازاں |
نمو کے راز سے سرشار، خود حیراں |
شجر سایہ فگن، گل بار اور نازاں |
ابھی کل تک بس اک کونپل کی صورت تھا |
جو میرے لمس کی کرنوں سے |
ہر رنگت کا خواہاں تھا |
غمِ خود آشنائی کی ہر اک لذت |
نمو کی دل ربا وحشت کا خواہاں تھا |
اسیرِ شش جہت نے اس گھڑی جس سمت بھی دیکھا |
وہ میری ہی نگاہیں تھیں |
مرے اِن ناتواں ہاتھوں میں تھیں |
جتنی پناہیں تھیں |
جو آنسو تھا وہ شبنم سا |
جو لمحہ تھا بشارت تھا |
شجر سایہ فگن، گل بار اور نازاں |
وہ کل بھی تھا مرے ہر خواب کا عنواں |
وہ اب بھی ہے مری تکمیل کا ساماں |
جہاں تک اس کی خوشبو ہے — وہاں میں ہوں |
مرے عامر! |
یہ میری اور تمھاری ہی کہانی ہے |
گھنا سایہ وہیں تک ہے جہاں تم ہو |
گھنیری چھاؤں مل جائے |
تو موسم کی تمازت ہار جاتی ہے |
دلوں میں پھول کھل جائیں |
تو ویرانوں کی شدت ہار جاتی ہے |
مرے بچے! |
مجھے جب دیکھنا جب سوچنا چاہو |
تو بس اپنی طرف دیکھو |
تمھارے لب پہ جو حرفِ صداقت ہے |
یہی میں ہوں |
تمھارے دل میں جو ناز جسارت ہے |
یہی میں ہوں |
نگاہوں میں جواِک طرز عبارت ہے |
یہی میں ہوں |
محبت کی طرح میں بھی ہوں بے پایاں |
کبھی ظاہر، کبھی پنہاں |
جہاں تم ہو وہاں تک میری خوشبو ہے |
وہاں میں ہوں! |