نکہت ِپیکرِ گُل یوں آئے
بھید سا کھول رہی ہو جیسے
اُٹھتے اُٹھتے کوئی محبوب نگہ
اپنے سائے سے ڈری ہو جیسے
یا کسی خواب نے آنکھیں کھولیں
یا عبادت کی گھڑی ہو جیسے
وہ جو دیوار میں چنوائی گئی
کوئے جاناں کو چلی ہو جیسے
دل میں وہ نقشِ قدم ہے کہ نہیں
زندگی پوچھ رہی ہو جیسے
نکہت ِپیکرِ گُل یوں آئے
بھید سا کھول رہی ہو جیسے
اُٹھتے اُٹھتے کوئی محبوب نگہ
اپنے سائے سے ڈری ہو جیسے
یا کسی خواب نے آنکھیں کھولیں
یا عبادت کی گھڑی ہو جیسے
وہ جو دیوار میں چنوائی گئی
کوئے جاناں کو چلی ہو جیسے
دل میں وہ نقشِ قدم ہے کہ نہیں
زندگی پوچھ رہی ہو جیسے
نکہتِ پیکرِ گُل…
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more