بس
یہاں تک
ہمارے نقوشِ قدم ساتھ تھے
میرے ہاتھوں میں یہ دل رُبا ہاتھ تھے
اور اب
جسم و جاں کی ہر آسودگی میری جھولی میں ہے
اب مرا ہاتھ اپنے توانا جواں ہاتھ میں تھام لو
کہ اک دو قدم اور بھی
میں تمھارے قریں رہ سکوں
اس کے آگے
(میں آگاہ ہوں)
مری آرزو آرزو کی امانت
نئی منزلوں کی بشارت تمھارے لیے ہے!
بس
یہاں تک
ہمارے نقوشِ قدم ساتھ تھے
میرے ہاتھوں میں یہ دل رُبا ہاتھ تھے
اور اب
جسم و جاں کی ہر آسودگی میری جھولی میں ہے
اب مرا ہاتھ اپنے توانا جواں ہاتھ میں تھام لو
کہ اک دو قدم اور بھی
میں تمھارے قریں رہ سکوں
اس کے آگے
(میں آگاہ ہوں)
مری آرزو آرزو کی امانت
نئی منزلوں کی بشارت تمھارے لیے ہے!
نئی منزلوں کی بشارت
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more