کانٹا سا جو چُبھا تھا وہ لَو دے گیا ہے کیا |
گھلتا ہوا لہو میں یہ خورشید سا ہے کیا |
پلکوں کے بیچ سارے اُجالے سمٹ گئے |
سایہ نہ ساتھ دے یہ وہی مرحلہ ہے کیا |
میں آندھیوں کے پاس تلاشِ صبا میں ہوں |
تم مجھ سے پوچھتے ہو مرا حوصلہ ہے کیا |
ساگر ہوں اور موج کے ہر دائرے میں ہوں |
ساحل پہ کوئی نقشِ قدم کھو گیا ہے کیا |
سو سو طرح لکھا تو سہی حرفِ آرزو |
اک حرفِ آرزو ہی مری انتہا ہے کیا |
اک خوابِ دل پذیر گھنی چھاؤں کی طرح |
یہ بھی نہیں تو پھر مری زنجیرِ پا ہے کیا |
کیا پھر کسی نے قرضِ مروّت اداؔ کیا |
کیوں آنکھ بے سوال ہے دل پھر دُکھا ہے کیا |
کانٹا سا جو چُبھا تھا وہ لَو دے گیا ہے کیا |
گھلتا ہوا لہو میں یہ خورشید سا ہے کیا |
پلکوں کے بیچ سارے اُجالے سمٹ گئے |
سایہ نہ ساتھ دے یہ وہی مرحلہ ہے کیا |
میں آندھیوں کے پاس تلاشِ صبا میں ہوں |
تم مجھ سے پوچھتے ہو مرا حوصلہ ہے کیا |
ساگر ہوں اور موج کے ہر دائرے میں ہوں |
ساحل پہ کوئی نقشِ قدم کھو گیا ہے کیا |
سو سو طرح لکھا تو سہی حرفِ آرزو |
اک حرفِ آرزو ہی مری انتہا ہے کیا |
اک خوابِ دل پذیر گھنی چھاؤں کی طرح |
یہ بھی نہیں تو پھر مری زنجیرِ پا ہے کیا |
کیا پھر کسی نے قرضِ مروّت اداؔ کیا |
کیوں آنکھ بے سوال ہے دل پھر دُکھا ہے کیا |