ہر لفظ دل کا ترجماں ، ہر چہرہ آئینہ لگے |
ہم خوش یقیں اتنے ہمیں ہر خواب ہی سچا لگے |
میراث ہے یہ امتحاں ، جانِ حزیں! یہ بھی سہی |
جب تشنگی حد سے بڑھے ، ہٹتا ہوا دریا لگے |
خوابوں کی وادی میں پھرے بے تاب سی بے حال سی |
یہ زندگی مجھ کو کوئی بھولا ہوا وعدہ لگے |
جس بات پر ہنسنا بہت ، اس بات پر رونا بہت |
احوال اپنا بھی ہمیں کچھ داستانوں سا لگے |
معلوم تو ہم کو بھی تھا ، ہے آسرا جی کا زیاں |
یہ ناتواں سا رابطہ دل کو مگر اچھا لگے |
اک زرد پتے کے قریں ٹہنی پہ یہ کھلتی کلی |
اس آن تو دل کو مرے ہر فاصلہ جھوٹا لگے |
اک کم سخن فرمان سا ، اِک اَن کہا پیغام سا |
مجھ کو تو سنگِ راہ تک تیرا ہی نقشِ پا لگے |
ہر شخص ہی تم سا یہاں ، دل سے کبھی پوچھو اداؔ |
یہ وشتِ شب کا راہرو کیوں اس قدر تنہا لگے |
ہر لفظ دل کا ترجماں ، ہر چہرہ آئینہ لگے |
ہم خوش یقیں اتنے ہمیں ہر خواب ہی سچا لگے |
میراث ہے یہ امتحاں ، جانِ حزیں! یہ بھی سہی |
جب تشنگی حد سے بڑھے ، ہٹتا ہوا دریا لگے |
خوابوں کی وادی میں پھرے بے تاب سی بے حال سی |
یہ زندگی مجھ کو کوئی بھولا ہوا وعدہ لگے |
جس بات پر ہنسنا بہت ، اس بات پر رونا بہت |
احوال اپنا بھی ہمیں کچھ داستانوں سا لگے |
معلوم تو ہم کو بھی تھا ، ہے آسرا جی کا زیاں |
یہ ناتواں سا رابطہ دل کو مگر اچھا لگے |
اک زرد پتے کے قریں ٹہنی پہ یہ کھلتی کلی |
اس آن تو دل کو مرے ہر فاصلہ جھوٹا لگے |
اک کم سخن فرمان سا ، اِک اَن کہا پیغام سا |
مجھ کو تو سنگِ راہ تک تیرا ہی نقشِ پا لگے |
ہر شخص ہی تم سا یہاں ، دل سے کبھی پوچھو اداؔ |
یہ وشتِ شب کا راہرو کیوں اس قدر تنہا لگے |