دل سوالی نہ ہوا ، آنکھ تہی جام نہیں |
میری پہچان کوئی آرزوے خام نہیں |
دل کی تنہائی کا اندازِ سخن تو دیکھو |
کون سی سانس ہے ایسے میں جوالہام نہیں |
یاد کرنوں سے نکھرتے ہیں گلابی لمحے |
اس سحر میرے تعاقب میں کوئی شام نہیں |
کون کہتا ہے کہ آنگن میں نہ اُترا سورج |
کیا یہی ساعتِ دُزدیدہ ترے نام نہیں |
دل میں جو پھول کھلا جاں کے مقابل آیا |
داستاں اور کوئی اتنی خوش انجام نہیں |
آنچ ایسی کہ پگھل جاتی ہیں پتھر آنکھیں |
ہے جہاں شعلۂ اظہار ، تہِ دام نہیں |
زہر نس نس میں اُتر جائے تو فن کہلائے |
ہم نے برتا ہے اداؔ جس کو وہ غم عام نہیں |
دل سوالی نہ ہوا ، آنکھ تہی جام نہیں |
میری پہچان کوئی آرزوے خام نہیں |
دل کی تنہائی کا اندازِ سخن تو دیکھو |
کون سی سانس ہے ایسے میں جوالہام نہیں |
یاد کرنوں سے نکھرتے ہیں گلابی لمحے |
اس سحر میرے تعاقب میں کوئی شام نہیں |
کون کہتا ہے کہ آنگن میں نہ اُترا سورج |
کیا یہی ساعتِ دُزدیدہ ترے نام نہیں |
دل میں جو پھول کھلا جاں کے مقابل آیا |
داستاں اور کوئی اتنی خوش انجام نہیں |
آنچ ایسی کہ پگھل جاتی ہیں پتھر آنکھیں |
ہے جہاں شعلۂ اظہار ، تہِ دام نہیں |
زہر نس نس میں اُتر جائے تو فن کہلائے |
ہم نے برتا ہے اداؔ جس کو وہ غم عام نہیں |