آئین محبت میں روایاتِ وفا دیکھ | |
پانی کے تھپیڑوں میں جلایا ہے دیا دیکھ | |
بستی مرے دل نے جو بسائی ہے وہ آ دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
یہ گھر مرے محنت کش و مزدور کا گھر تھا | |
لوٹا ہے جسے تو نے ریاضت کا ثمر تھا | |
اب حوصلۂ پیکرِ خاکی بھی ذرا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
زنہار! کہ یہ دخترِ دہقاں کی ردا ہے | |
تقدیس کا پرچم ہے سیادت کی قبا ہے | |
تعظیم سے یاں ہو کے گزرتی ہے صبا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
مٹی میں ملانا نہ تھے یہ پھول سے مکھڑے | |
خوابوں کے سفینے تھے ، دعاؤں کے کنول تھے | |
پھر بھی مری پابندی تسلیم و رضا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
محفوظ ہیں اس سینے میں قرآن کے صفحات | |
اس خوں شدہ ماتھے پہ بھی تحریر ہیں آیات | |
اس قلب کو جو آج بھی ہے قبلہ نما دیکھ! | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
تو نے مجھے دیکھا مری منزل کو نہ دیکھا | |
اے موجۂ طوفاں مرے ساحل کو نہ دیکھا | |
تھامے ہے مجھے رحمتِ تائید ِخدا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! |
آئین محبت میں روایاتِ وفا دیکھ | |
پانی کے تھپیڑوں میں جلایا ہے دیا دیکھ | |
بستی مرے دل نے جو بسائی ہے وہ آ دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
یہ گھر مرے محنت کش و مزدور کا گھر تھا | |
لوٹا ہے جسے تو نے ریاضت کا ثمر تھا | |
اب حوصلۂ پیکرِ خاکی بھی ذرا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
زنہار! کہ یہ دخترِ دہقاں کی ردا ہے | |
تقدیس کا پرچم ہے سیادت کی قبا ہے | |
تعظیم سے یاں ہو کے گزرتی ہے صبا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
مٹی میں ملانا نہ تھے یہ پھول سے مکھڑے | |
خوابوں کے سفینے تھے ، دعاؤں کے کنول تھے | |
پھر بھی مری پابندی تسلیم و رضا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
محفوظ ہیں اس سینے میں قرآن کے صفحات | |
اس خوں شدہ ماتھے پہ بھی تحریر ہیں آیات | |
اس قلب کو جو آج بھی ہے قبلہ نما دیکھ! | |
اے موجِ بلا دیکھ! | |
تو نے مجھے دیکھا مری منزل کو نہ دیکھا | |
اے موجۂ طوفاں مرے ساحل کو نہ دیکھا | |
تھامے ہے مجھے رحمتِ تائید ِخدا دیکھ | |
اے موجِ بلا دیکھ! |