(اپنی نواسی صباح اقبال کے نام)
صبا نے جانے کیا کہا
کہ معجزہ سا ہوگیا
بکھر گئیں جو نکہتیں
کرن کرن سحر ہوئی
کلی کلی کے رنگ سے
حیات معتبر ہوئی
جو کم سخن نگاہ تھی
وہ داستاں طراز ہے
جو ترجمانِ آہ تھی
وہ سلسبیلِ ناز ہے
دعا کے جو چراغ تھے
وہ سارے آفتاب ہیں
کہ دستِ شاخسار میں
گلاب ہی گلاب ہیں
(اپنی نواسی صباح اقبال کے نام)
صبا نے جانے کیا کہا
کہ معجزہ سا ہوگیا
بکھر گئیں جو نکہتیں
کرن کرن سحر ہوئی
کلی کلی کے رنگ سے
حیات معتبر ہوئی
جو کم سخن نگاہ تھی
وہ داستاں طراز ہے
جو ترجمانِ آہ تھی
وہ سلسبیلِ ناز ہے
دعا کے جو چراغ تھے
وہ سارے آفتاب ہیں
کہ دستِ شاخسار میں
گلاب ہی گلاب ہیں
ایک صبح کی کہانی
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more