نہیں، یہ بستیاں ویراں نہیں
اب بھی یہاں کچھ لوگ رہتے ہیں
یہ وہ ہیں جو کبھی
زخمِ وفا بازار تک آنے نہیں دیتے
یہاں کچھ خواب ہیں
جو سانس لیتے ہیں
جوان خوابوں کو تم دیکھو تو ڈر جاؤ
فلک آثار بام و در
یہاں وقعت نہیں رکھتے
کلاہ و زر یہاں قیمت نہیں رکھتے
یہ جتنے لوگ ہیں
بے نام ہیں، بے لاگ ہیں
بے ساختہ جینے کے طالب ہیں
یہ دل کے بوجھ کا احوال
اپنے حرف خود لکھنے کے طالب ہیں
اُجالے کی سخی کرنوں کو
زنداں سے رہائی دو!
نہیں، یہ بستیاں ویراں نہیں
اب بھی یہاں کچھ لوگ رہتے ہیں
یہ وہ ہیں جو کبھی
زخمِ وفا بازار تک آنے نہیں دیتے
یہاں کچھ خواب ہیں
جو سانس لیتے ہیں
جوان خوابوں کو تم دیکھو تو ڈر جاؤ
فلک آثار بام و در
یہاں وقعت نہیں رکھتے
کلاہ و زر یہاں قیمت نہیں رکھتے
یہ جتنے لوگ ہیں
بے نام ہیں، بے لاگ ہیں
بے ساختہ جینے کے طالب ہیں
یہ دل کے بوجھ کا احوال
اپنے حرف خود لکھنے کے طالب ہیں
اُجالے کی سخی کرنوں کو
زنداں سے رہائی دو!
یہ بستیاں ویراں نہیں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more