(نورم٭! تمہارے نام)
تم اب میرے سرھانے
موتیا کے پھول رکھنا بھول جاتے ہو
سویرا ہو تو کیسے ہو
اجالا اب مرے دل تک نہیں آتا
دھنک کے رنگ آنچل سے پھسل کر گر چکے ہیں
مسافر خواب کو رستہ مرے گھر کا نہیں ملتا
کوئی شیریں نوا طائر
کسی رُت کا سندیسا اب نہیں لاتا
فقط اک درد کا موسم
فقط اک غم کی پروائی
کسی خوشبو کا لہجہ اب
سخن مجھ سے نہیں کرتا
جو روز و شب سے رشتے تھے
وہ پہچانے نہیں جاتے
نہ جانے کتنے دن گزرے
نہ جانے کون یگ بیتا
کہ اب موج ہوا مجھ سے مخاطب ہی نہیں ہوتی
تو کیا سب آئنے ٹوٹے
تو کیا اب یہ زمین و آسماں بدلے
یہ سناٹا، اندھیرا اور تنہائی
یہ ویرانی
تمھارے بس میں تھا کارِ مسیحائی
نہ جانے تم کہاں ہو
میں کہاں ہوں
تمھیں یادوں کے گجرے اب کہاں بھیجوں!
٭۔ نورالحسن جعفری مرحوم۔
(نورم٭! تمہارے نام)
تم اب میرے سرھانے
موتیا کے پھول رکھنا بھول جاتے ہو
سویرا ہو تو کیسے ہو
اجالا اب مرے دل تک نہیں آتا
دھنک کے رنگ آنچل سے پھسل کر گر چکے ہیں
مسافر خواب کو رستہ مرے گھر کا نہیں ملتا
کوئی شیریں نوا طائر
کسی رُت کا سندیسا اب نہیں لاتا
فقط اک درد کا موسم
فقط اک غم کی پروائی
کسی خوشبو کا لہجہ اب
سخن مجھ سے نہیں کرتا
جو روز و شب سے رشتے تھے
وہ پہچانے نہیں جاتے
نہ جانے کتنے دن گزرے
نہ جانے کون یگ بیتا
کہ اب موج ہوا مجھ سے مخاطب ہی نہیں ہوتی
تو کیا سب آئنے ٹوٹے
تو کیا اب یہ زمین و آسماں بدلے
یہ سناٹا، اندھیرا اور تنہائی
یہ ویرانی
تمھارے بس میں تھا کارِ مسیحائی
نہ جانے تم کہاں ہو
میں کہاں ہوں
تمھیں یادوں کے گجرے اب کہاں بھیجوں!
٭۔ نورالحسن جعفری مرحوم۔
سویرا ہو تو کیسے ہو
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more