ابھی تک یاد ہے مجھ کو
جب ان حیران آنکھوں نے
اندھیرے اور اُجالے دیکھنا سیکھا
اندھیرے حلقہ در حلقہ
بہت ہی با ادب
خدّام کی صورت تھے استادہ
اُجالا ماں کی پلکوں پر دھرا تھا
ابھی تک یاد ہے مجھ کو
جب ان حیران آنکھوں نے
اندھیرے اور اُجالے دیکھنا سیکھا
اندھیرے حلقہ در حلقہ
بہت ہی با ادب
خدّام کی صورت تھے استادہ
اُجالا ماں کی پلکوں پر دھرا تھا
سرمایہ
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more