صبر آیا ، نہ تاب آوے ہے |
نہ دُعا کا جواب آوے ہے |
اب خدائی ہے تیرے بندوں کی |
روز ، یومِ حساب آوے ہے |
جب سے پتھر ہوئے شجر میرے |
شاخِ مژگاں گلاب آوے ہے |
دشتِ ہجراں سے دشتِ ہجراں تک |
دل کو سارا نصاب آوے ہے |
میں اندھیروں کو اوڑھ بھی لیتی |
راہ میں ماہتاب آوے ہے |
اُس کو اِذنِ سخن نہیں ملتا |
جس کو طرز خطاب آوے ہے |
دل اُنھیں راستوں سے گزرے گا |
جن پہ نسدن عذاب آوے ہے |
اُس کے ہوتے بھی دل دُکھا ہے بہت |
اُس سے کہتے حجاب آوے ہے |
صبر آیا ، نہ تاب آوے ہے |
نہ دُعا کا جواب آوے ہے |
اب خدائی ہے تیرے بندوں کی |
روز ، یومِ حساب آوے ہے |
جب سے پتھر ہوئے شجر میرے |
شاخِ مژگاں گلاب آوے ہے |
دشتِ ہجراں سے دشتِ ہجراں تک |
دل کو سارا نصاب آوے ہے |
میں اندھیروں کو اوڑھ بھی لیتی |
راہ میں ماہتاب آوے ہے |
اُس کو اِذنِ سخن نہیں ملتا |
جس کو طرز خطاب آوے ہے |
دل اُنھیں راستوں سے گزرے گا |
جن پہ نسدن عذاب آوے ہے |
اُس کے ہوتے بھی دل دُکھا ہے بہت |
اُس سے کہتے حجاب آوے ہے |