روز و شب کی کوئی صورت تو بنا کر رکھوں |
کسی لہجے ، کسی آہٹ کو جگا کر رکھوں |
اس کو معلوم ہے یہ راہ گزر اس کی ہے |
اب چراغوں کو جلاؤں کہ بجھا کر رکھوں |
کوئی آنسو سا اجالا ، کوئی مہتاب سی یاد |
یہ خزینے ہیں اِنھیں سب سے چھپا کر رکھوں |
شور اتنا ہے کہ کچھ کہہ نہ سکوں گی اس سے |
اب یہ سوچا ہے نگاہوں کو دعا ، کر رکھوں |
آندھیاں ہار گئیں جب تو خیال آیا ہے |
پھول کو تند ہواؤں سے بچا کر رکھوں |
دُکھ اُٹھائے ہیں جو ہم نے انھیں معلوم نہیں |
آسمانوں کو زمیں پر کبھی لا کر رکھوں |
میرے آنچل میں ستارے ہی ستارے ہیں اداؔ |
یہ جو صدیاں ہیں جدائی کی سجا کر رکھوں |
روز و شب کی کوئی صورت تو بنا کر رکھوں |
کسی لہجے ، کسی آہٹ کو جگا کر رکھوں |
اس کو معلوم ہے یہ راہ گزر اس کی ہے |
اب چراغوں کو جلاؤں کہ بجھا کر رکھوں |
کوئی آنسو سا اجالا ، کوئی مہتاب سی یاد |
یہ خزینے ہیں اِنھیں سب سے چھپا کر رکھوں |
شور اتنا ہے کہ کچھ کہہ نہ سکوں گی اس سے |
اب یہ سوچا ہے نگاہوں کو دعا ، کر رکھوں |
آندھیاں ہار گئیں جب تو خیال آیا ہے |
پھول کو تند ہواؤں سے بچا کر رکھوں |
دُکھ اُٹھائے ہیں جو ہم نے انھیں معلوم نہیں |
آسمانوں کو زمیں پر کبھی لا کر رکھوں |
میرے آنچل میں ستارے ہی ستارے ہیں اداؔ |
یہ جو صدیاں ہیں جدائی کی سجا کر رکھوں |