ہوائیں اتنی تیز تھیں | ||
کہ زندگی کے ہاتھ میں | ||
بشارتوں کی جو کتاب تھی | ||
ورق ورق بکھر گئی | ||
تو کیا سبھی رُتیں گزر گئیں؟ | ||
مگر جوآنے والے قافلے | ||
دُعا کی رہ گزر میں ہیں | ||
دلوں میں ہیں، نظر میں ہیں | ||
ہمارے خواب خواب کی | ||
گواہیاں تو اب بھی ہیں |
ہوائیں اتنی تیز تھیں | ||
کہ زندگی کے ہاتھ میں | ||
بشارتوں کی جو کتاب تھی | ||
ورق ورق بکھر گئی | ||
تو کیا سبھی رُتیں گزر گئیں؟ | ||
مگر جوآنے والے قافلے | ||
دُعا کی رہ گزر میں ہیں | ||
دلوں میں ہیں، نظر میں ہیں | ||
ہمارے خواب خواب کی | ||
گواہیاں تو اب بھی ہیں |