نظمیں تمھارے نام | ||
میں نے لکھی ہیں لفظ کا احساں لیے بغیر | ||
ہجر و وصال سے کوئی پیماں کیے بغیر | ||
تم جانتے تو ہو | ||
کہ میں نغمہ سرا رہی | ||
نغمہ جو میرے دل میں رچا | ||
تم ہی سن سکے | ||
دیکھو کہ نقش پا مرے | ||
ہر رہ گزر میں ہیں | ||
تم وقت ہو تو وقت کا لہجہ مجھی سے ہے | ||
تم عشق ہو تو عشق کا چہرہ مجھی سے ہے | ||
اور دیکھتے تو ہو مجھے | ||
حیراں تو میں بھی ہوں | ||
تم آئنہ ہو آئنہ ساماں تو میں بھی ہوں | ||
میں پاس آنہ پاؤں | ||
مگر دُور بھی نہیں | ||
یہ کیوں کہوں کہ دست صبا نامہ بر نہیں | ||
گل نے سنی ہے قطرۂ شبنم کی گفتگو | ||
تم ہر نگر ملے ہو | ||
کہ ہر سو تو میں بھی ہوں | ||
میں بھی تو ایک راز ہوں خوشبو تو میں بھی ہوں! |
نظمیں تمھارے نام | ||
میں نے لکھی ہیں لفظ کا احساں لیے بغیر | ||
ہجر و وصال سے کوئی پیماں کیے بغیر | ||
تم جانتے تو ہو | ||
کہ میں نغمہ سرا رہی | ||
نغمہ جو میرے دل میں رچا | ||
تم ہی سن سکے | ||
دیکھو کہ نقش پا مرے | ||
ہر رہ گزر میں ہیں | ||
تم وقت ہو تو وقت کا لہجہ مجھی سے ہے | ||
تم عشق ہو تو عشق کا چہرہ مجھی سے ہے | ||
اور دیکھتے تو ہو مجھے | ||
حیراں تو میں بھی ہوں | ||
تم آئنہ ہو آئنہ ساماں تو میں بھی ہوں | ||
میں پاس آنہ پاؤں | ||
مگر دُور بھی نہیں | ||
یہ کیوں کہوں کہ دست صبا نامہ بر نہیں | ||
گل نے سنی ہے قطرۂ شبنم کی گفتگو | ||
تم ہر نگر ملے ہو | ||
کہ ہر سو تو میں بھی ہوں | ||
میں بھی تو ایک راز ہوں خوشبو تو میں بھی ہوں! |