نہ کرامتیں کسی خواب کی، نہ کسی یقین کا سائباں

نہ کرامتیں کسی خواب کی ، نہ کسی یقین کا سائباں
مرے روز و شب میں کہیں نہیں ، مرے روز و شب کی گواہیاں
انھیں پڑھ سکو تو کتاب ہیں ، انھیں چھو سکو تو گلاب ہیں
یہ جو ریزہ ریزہ ہیں سسکیاں ، یہ جو خار خار ہیں انگلیاں
میں ترا ہی حسنِ خیال ہوں ، میں ترا ہی عکسِ جمال ہوں
یہ بتا کہ کیوں مرے قد سے کم ہے مری زمیں مرا آسماں
کہیں کنجِ دل میں ابھی تلک انھیں نکہتوں کا خرام ہے
کسی ایک لمحۂ درد نے جنھیں لکھ دیا سرِ داستاں
یہ جوانتظار کے رنگ ہیں یہ سبھی بہار کے رنگ ہیں
دل بے ہنر کے نصیب میں نہ لکھا گیا ہے کبھی زیاں
یہ جہان دانش و آگہی ، یہاں کون دل کے قریں ملے
مگر آج بھی کوئی چشم ِنم ، کسی چشم ِ نم کی ہے رازداں
لبِ زخم سے جو ادا ہوئیں وہ حکایتیں کوئی اور تھیں
یہ کہانیاں ہیں کچھ اور ہی جو سنا گیا مرا قصّہ خواں
نہ کرامتیں کسی خواب کی ، نہ کسی یقین کا سائباں
مرے روز و شب میں کہیں نہیں ، مرے روز و شب کی گواہیاں
انھیں پڑھ سکو تو کتاب ہیں ، انھیں چھو سکو تو گلاب ہیں
یہ جو ریزہ ریزہ ہیں سسکیاں ، یہ جو خار خار ہیں انگلیاں
میں ترا ہی حسنِ خیال ہوں ، میں ترا ہی عکسِ جمال ہوں
یہ بتا کہ کیوں مرے قد سے کم ہے مری زمیں مرا آسماں
کہیں کنجِ دل میں ابھی تلک انھیں نکہتوں کا خرام ہے
کسی ایک لمحۂ درد نے جنھیں لکھ دیا سرِ داستاں
یہ جوانتظار کے رنگ ہیں یہ سبھی بہار کے رنگ ہیں
دل بے ہنر کے نصیب میں نہ لکھا گیا ہے کبھی زیاں
یہ جہان دانش و آگہی ، یہاں کون دل کے قریں ملے
مگر آج بھی کوئی چشم ِنم ، کسی چشم ِ نم کی ہے رازداں
لبِ زخم سے جو ادا ہوئیں وہ حکایتیں کوئی اور تھیں
یہ کہانیاں ہیں کچھ اور ہی جو سنا گیا مرا قصّہ خواں
نہ کرامتیں کسی خواب کی، نہ کسی یقین کا سائباں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more