مری زمیں پہ جو موسم کبھی نہیں آیا |
یہی بہت ہے کہ اُس پر مجھے یقیں آیا |
میں خود ہی ہجر کا موسم ، میں خود وصال کا دن |
مرے لیے مرا روز جزا یہیں آیا |
تسلّیوں سے کہاں بارِ زندگی اُٹھتا |
یقیں تو اپنی وفاؤں پہ بھی نہیں آیا |
ان آنسوؤں کا سفر بھی ہے بادلوں جیسا |
برس گیا ہے کہیں اور نظر کہیں آیا |
رچاؤ درد سا ، بھیگا ہوا دُعاؤں سا |
کہاں سے ہو کے یہ جھونکا مرے قریں آیا |
ہم اہلِ ہجر ستارہ شناس بھی تو نہیں |
حسیں تھے خواب ، سو ہر خواب پر یقیں آیا |
مری زمیں پہ جو موسم کبھی نہیں آیا |
یہی بہت ہے کہ اُس پر مجھے یقیں آیا |
میں خود ہی ہجر کا موسم ، میں خود وصال کا دن |
مرے لیے مرا روز جزا یہیں آیا |
تسلّیوں سے کہاں بارِ زندگی اُٹھتا |
یقیں تو اپنی وفاؤں پہ بھی نہیں آیا |
ان آنسوؤں کا سفر بھی ہے بادلوں جیسا |
برس گیا ہے کہیں اور نظر کہیں آیا |
رچاؤ درد سا ، بھیگا ہوا دُعاؤں سا |
کہاں سے ہو کے یہ جھونکا مرے قریں آیا |
ہم اہلِ ہجر ستارہ شناس بھی تو نہیں |
حسیں تھے خواب ، سو ہر خواب پر یقیں آیا |