یقین تھا کہیں سے کوئی خوش قدم
رُکی ہوئی دلوں کی دھڑکنوں تلک
ہمارے نام بھی کوئی سلام لے کر آئے گا
اندھیرے راستوں مہِ تمام لے کر آئے گا
ابھی تو سب ہیں بے نشاں
نفس نفس ہے بدگماں
نظر نظر میں خوف ہے
کہ عشق بے وطن ہوا
کہ روشنی کی قتل گاہ میں
کسی پلک پہ اک کرن نہیں
تمام جاں نواز منظروں کے
حسن اور گداز سے بچھڑ چکے ہیں ہم
تھے جتنے بس بھرے پیالے
گھونٹ گھونٹ پی چکے ہیں ہم
مگر ہماری بستیوں تلک
وہ عشق کا ہزار خو پیام برنہ آسکا
تو اب کسی زمین و آسماں کو کیوں تکیں
کہ رہ گزر کے سب چراغ بجھ چلے ہیں اب
چلو اب اپنے ہاتھ سے
محبتوں بھرا پیام خود لکھیں
جو ہر دریدہ پیرہن
جو ہر فگار دل
ہر ایک خستہ جاں کے نام ہو
جو بے اماں دیار میں
ہمارے نام ہو!
یقین تھا کہیں سے کوئی خوش قدم
رُکی ہوئی دلوں کی دھڑکنوں تلک
ہمارے نام بھی کوئی سلام لے کر آئے گا
اندھیرے راستوں مہِ تمام لے کر آئے گا
ابھی تو سب ہیں بے نشاں
نفس نفس ہے بدگماں
نظر نظر میں خوف ہے
کہ عشق بے وطن ہوا
کہ روشنی کی قتل گاہ میں
کسی پلک پہ اک کرن نہیں
تمام جاں نواز منظروں کے
حسن اور گداز سے بچھڑ چکے ہیں ہم
تھے جتنے بس بھرے پیالے
گھونٹ گھونٹ پی چکے ہیں ہم
مگر ہماری بستیوں تلک
وہ عشق کا ہزار خو پیام برنہ آسکا
تو اب کسی زمین و آسماں کو کیوں تکیں
کہ رہ گزر کے سب چراغ بجھ چلے ہیں اب
چلو اب اپنے ہاتھ سے
محبتوں بھرا پیام خود لکھیں
جو ہر دریدہ پیرہن
جو ہر فگار دل
ہر ایک خستہ جاں کے نام ہو
جو بے اماں دیار میں
ہمارے نام ہو!
کوئی تو ہو
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more